قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ بَعْثِ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذٍ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4090. حَدَّثَنِي حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ طَوَّعَتْ طَاعَتْ وَأَطَاعَتْ لُغَةٌ طِعْتُ وَطُعْتُ وَأَطَعْتُ

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

تمہید کتاب (باب: حجۃ الوداع سے پہلے آنحضرت ﷺ کا ابو موسیٰ اشعری اور حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجنا)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4090.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن کی طرف بھیجا تو انہیں فرمایا: ’’تم اہل کتاب کے پاس جا رہے ہو، وہاں جا کر انہیں پہلے کلمہ شہادت کی دعوت دینا کہ اللہ تعالٰی کے سوا وئی معبود برحق نہیں اور محمد اللہ تعالٰی کے رسول برحق ہیں۔ اگر وہ اس کا اقرار کرنے میں تمہاری اطاعت کر لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالٰی نے تم پر روزانہ پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب یہ بھی مان لیں تو انہیں خبردار کرنا کہ اللہ تعالٰی نے تم پر زکاۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے وصول کر کے ان کے غرباء پر تقسیم کر دی جائے گی۔ پھر اگر وہ اسے تسلیم کر لیں تو زکاۃ وصول کرتے وقت ان کا سب سے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی آہ و بکا سے بھی ڈرتے رہنا کیونکہ اس کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔‘‘ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) نے کہا ہے کہ طوعت کے وہی معنی ہیں جو طاعت اور أطاعت کے ہیں، طِعت، طُعت اور أطعت کے بھی ایک ہی معنی ہیں۔