قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَاءِ عِنْدَ الِانْصِرَافِ مِنْ الصَّلَاةِ)

حکم : ضعیف الإسناد 

1346. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَرْوَانَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ كَعْبًا حَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ الَّذِي فَلَقَ الْبَحْرَ لِمُوسَى إِنَّا لَنَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ دَاوُدَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيهَا مَعَاشِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ نِقْمَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ قَالَ وَحَدَّثَنِي كَعْبٌ أَنَّ صُهَيْبًا حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُهُنَّ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ صَلَاتِهِ

مترجم:

1346.

حضرت ابو مروان سے روایت ہے کہ حضرت کعب نے مجھ سے حلفاً کہا: قسم اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ ؑ کے لیے سمندر کو پھاڑ کر راستے بنائے! ہم تو رات میں یہ لکھا پاتے ہیں کہ اللہ کے نبی حضرت داود ؑ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے: [اللَّهُمَّ! أَصْلِحْ لِی …… مِنْكَ الْجَدُّ] ”اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست فرما جسے تو نے میرے لیے (دنیا و آخرت میں رسوائی سے) بچاؤ کا ذریعہ بنایا ہے۔ اور میرے لیے میری دنیا کو درست فرما جسے تو نے میرے لیے زندگی گزارنے کا سبب بنایا ہے۔ اے اللہ! میں تیری ناراضی سے بچنے کے لیے تیری رضا مندی کی پناہ چاہتا ہوں اور تیری سزا سے بچنے کے لیے تیری معافی کی پناہ چاہتا ہوں اور تیرے غضب سے بچنے کے لیے تیری (رحمت کی پناہ چاہتا ہوں۔ جو چیز تو دے، اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روک لے، اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی مال والے کو تیرے ہاں مال فائدہ نہیں دیتا (بلکہ عمل فائدہ دیتا ہے۔)“ حضرت کعب نے کہا: مجھے حضرت صہیب ؓ نے بتایا کہ حضرت محمد ﷺ بھی نماز سے فراغت کے وقت یہ کلمات کہا کرتے تھے۔