تشریح:
(1) صحیح مسلم کی حدیث میں یہ بھی صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج جو کچھ تم نے کہا ہے، یہ کلمات ان سے وزن کیے جائیں تو وزن میں ان (تمھارے کہے ہوئے) کلمات سے بڑھ جائیں گے۔“ اور وہ کلمات اس طرح مذکور ہیں [سبحان اللهِ و بحمده عددَ خلْقِه، و رضا نفسِه، وزنةَ عرشِه، و مدادَ كلماتِه] (صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: ۲۷۲۶) ان کلمات کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بے انتہا تسبیحات کا مستحق ہے اور ان مذکورہ چیزوں کی تعداد اور مقدار و وزن کو کوئی نہیں جانتا۔ وہ انتہائی وزنی اوربے انتہا ہیں۔
(2) یہ بھی ثابت ہوا کہ بعض ذکر، بعض سے افضل ہوتے ہیں اور ان کا ثواب زیادہ ہوتا ہے کیونکہ سب کلام برابر نہیں ہوتے۔
(3) اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عورتیں بہت زیادہ ذکر اذکار اور عبادت کرتی تھیں۔
(4) نماز فجر سے لے کر دن چھڑنے تک ذکر اذکار کرنا مستحسن امر ہے۔