قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجُمْعَةِ (بَابُ ذِكْرِ السَّاعَةِ الَّتِي يُسْتَجَابُ فِيهَا الدُّعَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ)

حکم : صحیح 

1430. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَيْتُ الطُّورَ فَوَجَدْتُ ثَمَّ كَعْبًا فَمَكَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ فَقُلْتُ لَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلَّا ابْنَ آدَمَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَقَالَ كَعْبٌ ذَلِكَ يَوْمٌ فِي كُلِّ سَنَةٍ فَقُلْتُ بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ ثُمَّ قَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ بَصْرَةَ بْنَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيَّ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ جِئْتَ قُلْتُ مِنْ الطُّورِ قَالَ لَوْ لَقِيتُكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَهُ لَمْ تَأْتِهِ قُلْتُ لَهُ وَلِمَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِي وَمَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَقُلْتُ لَوْ رَأَيْتَنِي خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ فَلَقِيتُ كَعْبًا فَمَكَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ فَقُلْتُ لَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلَّا ابْنَ آدَمَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ كَعْبٌ ذَلِكَ يَوْمٌ فِي كُلِّ سَنَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ كَذَبَ كَعْبٌ قُلْتُ ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ فَقَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَدَقَ كَعْبٌ إِنِّي لَأَعْلَمُ تِلْكَ السَّاعَةَ فَقُلْتُ يَا أَخِي حَدِّثْنِي بِهَا قَالَ هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ فَقُلْتُ أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ وَلَيْسَتْ تِلْكَ السَّاعَةَ صَلَاةٌ قَالَ أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى وَجَلَسَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ لَمْ يَزَلْ فِي صَلَاتِهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ الصَّلَاةُ الَّتِي تُلَاقِيهَا قُلْتُ بَلَى قَالَ فَهُوَ كَذَلِكَ

مترجم:

1430.

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں کوہِ طور پر گیا۔ وہاں میں نے کعب احبار کو پایا۔ ہم دونوں ایک دن اکٹھے رہے۔ میں انھیں رسول اللہ ﷺ کی احادیث بیان کرتا تھا اور وہ مجھے تورات کی باتیں بتاتے تھے۔ میں نے ان سے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہترین دن جس میں سورج طلوع ہو، جمعے کا دن ہے۔ اس دن حضرت آدم ؑ پیدا ہوئے۔ اسی دن وہ زمین پر اتارے گئے۔ اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ابن آدم (انسان) کے سوا زمین پر جو بھی حرکت کرنے والا جانور ہے، وہ جمعے کے دن صبح سے لے کر سورج طلوع ہونے تک قیامت کے ڈر سے چپ چاپ کان لگائے رکھتا ہے (کہ کہیں صور نہ پھونک دیا جائے) مگر انسان (بے خوف رہتا ہے)۔ اور اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے جسے کوئی مومن نماز کی حالت میں پالے، پھر وہ اللہ تعالیٰ سے اس وقت کوئی چیز مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز ضرور دے دیتا ہے۔“ کعب کہنے لگے: ایسا دن ہر سال میں ایک ہوتا ہے۔ میں نے کہا: نہیں وہ گھڑی ہر جمعے میں ہوتی ہے۔ پھر کعب نے تورات پڑھی تو کہنے لگے: رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ہے۔ یہ ہر جمعے کے دن ہوتا ہے۔ میں ان کے پاس سے نکلا تو میں بصرہ بن ابوبصرہ غفری ؓ کو ملا۔ وہ کہنے لگے: کہاں سے آئے ہو؟ میں نے کہا: کوہِ طور سے۔ وہ کہنے لگے: اگر تمھارے طور پر جانے سے پہلے میری اور تمھاری ملاقات ہو جاتی تو تم وہاں نہ جاتے۔ میں نے کہا: کیوں؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ”سواریوں کو کام میں نہ لایا جائے مگر ان تین مساجد کی طرف جانے کے لیے: مسجد حرام، میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور بیت المقدس کی مسجد۔“ پھر میں عبداللہ بن سلام ؓ کو ملا۔ میں نے ان سے کہا: اگر آپ میرے ساتھ گزرنے والا واقعہ دیکھتے (تو محظوظ ہوتے۔) میں طور پہاڑ کی زیارت کے لیے گیا۔ وہاں میں کعب احبار کو ملا۔ میں اور وہ ایک دن اکٹھے رہے۔ میں انھیں رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں بیان کرتا تھا اور وہ مجھے تورات سے بیان کرتے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، جمعے کا دن ہے۔ اس دن آدم ؑ پیدا ہوئے۔ اسی دن جنت سے نکالے گئے۔ اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ انسان کے سوا روئے ارض پر جو بھی حرکت کرنے والا جانور ہے، وہ جمعے کے دن قیامت کے ڈر سے صبح سے لے کر طلوع شمس تک کان لگائے رکھتا ہے (کہ کہیں صور نہ پھونک دیا جائے)، نیز اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو بھی مومن بندہ اسے نماز کی حالت میں پالے، پھر وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز مانگے تو اللہ تعالیٰ وہ چیز اسے ضرور دے دیتا ہے۔“ کعب کہنے لگے: ایسا تو سال میں ایک دن ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام ؓ کہنے لگے: کعب نے غلط کہا۔ میں نے کہا: پھر کعب نے تورات پڑھی اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نےسچ فرمایا ہے۔ یہ ہر جمعے کو ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام ؓ کہنے لگے: کعب نے سچ کہا۔ میں یقیناً اس گھڑی کو جانتا ہوں۔ میں نے کہا: برادر محترم! مجھے ضرور بتائیے۔ انھوں نے کہا: یہ جمعے کے دن غروب شمس سے پہلے آخری گھڑی ہے۔ میں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے نہیں سنا: ”مومن اسے نماز کی حالت میں پائے۔“ جب کہ یہ گھڑی (دن کی آخری گھڑی) تو نماز کا وقت ہی نہیں۔ وہ کہنے لگے: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے نہیں سنا: ”جو آدمی نماز پڑھ کر اگلی نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے حتیٰ کہ بعد والی نماز کا وقت ہو جائے۔“ میں نے کہا: کیوں نہیں (بلکہ سنا ہے۔) انھوں نے کہا: یہاں بھی یہی مراد ہے۔ (یعنی نماز کے انتظار میں ہو۔)