تشریح:
(1) یہاں سے آگے چند روایات میں امام نسائی رحمہ اللہ ابواسحاق کے شاگردوں کا اختلاف بیان کررہے ہیں۔ ابواسحٰق شاگردوں میں سے عمر بن ابی زائدہ کے نزدیک یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے جبکہ یونس کے نزدیک یہ روایت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ہے۔
(2) نفل نماز بیٹھ کر بھی پڑھی جاسکتی ہے اگر بلا عذر ہو تو نصف ثواب ہوگا۔ اور اگر کوئی عذر (مرض، بڑھاپا وغیرہ) ہو تو پورا ثواب ملے گا بشرطیکہ وہ صحت اور جوانی میں کھڑا ہوکر پڑھتا رہا ہو، البتہ فرض نماز عذر کے بغیر بیٹھ کر نہیں پڑھی جا سکتی۔ عذر کے ساتھ بیٹھ کر جائز ہے۔ ثواب بھی پورا ہوگا۔
(3) روزے کی حالت میں جماع منع ہے۔ مطلق شہوت اور بوسہ وغیرہ (جماع وانزال کے بغیر) روزے کے منافی نہیں۔ اس سے ثواب میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا الا یہ کہ ان سے جماع کا خطرہ ہو یا انزال کا، پھر منع ہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوجوان کو بوسے کی اجازت نہیں دی تھی اور ایک بوڑھے کو اجازت دے دی تھی کیونکہ اس سے جماع کا خطرہ نہیں تھا بخلاف نوجوان کے۔