تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر صحیح روایات سے حدیث میں مذکور مفہوم کی تائید ہوتی ہے، نیز دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح بھی قرار دیا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح اور قابل عمل ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن النسائي، رقم: ۱۷۰۰، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:۱۸؍۷۲)
(2) وتر پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں۔ (مزید دیکھیے، حدیث:۱۶۹۹)