تشریح:
(1) ”ایک دوسرے کو پکڑاتے ہیں“ جس طرح نومولود بچے کو اس کے رشتے دار بڑی خوشی کے ساتھ پکڑ پکڑ کر دیکھتے ہیں۔ معلوم ہوا روح ایک حقیقت ہے اور جسم سے الگ ایک چیز ہے۔ اس کا اپنا وجود ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ نظر نہیں آتی کیونکہ بہت لطیف ہے۔ اگر ہوا، باوجود اس جہان کی چیز ہونے کے نظر نہیں آتی مگر ایک حقیقت ہے تو روح کے نظر نہ آنےپرکیا تعجب ہے؟
(2) ”چھوڑو اس کو“ اس سے مراد نئی روح بھی ہوسکتی ہے کہ تم اسے زیادہ سوال و جواب سے پریشان نہ کرو۔ ابھی وہ دنیا کے غم میں ہے۔
(3) مومن آدمی کی موت کے وقت رحمت کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور اسے بشارتیں سناتے ہیں۔