قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا يُلْقَى بِهِ المُؤْمِنُ مِنْ الْكَرَامَةِ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِهِ)

حکم : صحیح 

1833. أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حُضِرَ الْمُؤْمِنُ أَتَتْهُ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ بِحَرِيرَةٍ بَيْضَاءَ فَيَقُولُونَ اخْرُجِي رَاضِيَةً مَرْضِيًّا عَنْكِ إِلَى رَوْحِ اللَّهِ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَتَخْرُجُ كَأَطْيَبِ رِيحِ الْمِسْكِ حَتَّى أَنَّهُ لَيُنَاوِلُهُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ بَابَ السَّمَاءِ فَيَقُولُونَ مَا أَطْيَبَ هَذِهِ الرِّيحَ الَّتِي جَاءَتْكُمْ مِنْ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَهُمْ أَشَدُّ فَرَحًا بِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ بِغَائِبِهِ يَقْدَمُ عَلَيْهِ فَيَسْأَلُونَهُ مَاذَا فَعَلَ فُلَانٌ مَاذَا فَعَلَ فُلَانٌ فَيَقُولُونَ دَعُوهُ فَإِنَّهُ كَانَ فِي غَمِّ الدُّنْيَا فَإِذَا قَالَ أَمَا أَتَاكُمْ قَالُوا ذُهِبَ بِهِ إِلَى أُمِّهِ الْهَاوِيَةِ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا احْتُضِرَ أَتَتْهُ مَلَائِكَةُ الْعَذَابِ بِمِسْحٍ فَيَقُولُونَ اخْرُجِي سَاخِطَةً مَسْخُوطًا عَلَيْكِ إِلَى عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَتَخْرُجُ كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ بَابَ الْأَرْضِ فَيَقُولُونَ مَا أَنْتَنَ هَذِهِ الرِّيحَ حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْكُفَّارِ

مترجم:

1833.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ”جب مومن کو موت آنے لگتی ہے تو رحمت کے فرشتے سفید ریشمی لباس لے کر اس کے پاس آ جاتے ہیں اور کہتے ہیں: اے مومن روح! نکل آ۔ تو اللہ تعالیٰ سے راضی، اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی۔ اور چل اللہ کی رحمت و مہربانی کی طرف اور پہنچ ایسے رب کے پاس جو تجھ پر قطعا ناراض نہیں ہے۔ تو وہ انتہائی خوشبودار، پاکیزہ کستوری جیسی مہک کے ساتھ نکل آتی ہے حتیٰ کہ فرشتے (خوشی اور سرور سے) اسے ایک دوسرے کو پکڑاتے (ہاتھوں ہاتھ لیتے) ہیں اور اسی طرح وہ اسے آسمان کے دروازے تک لے جاتے ہیں۔ آسمان والے فرشتے کہتے ہیں: کس قدر خوشبودار ہے یہ روح جو تم زمین سے لائے ہو!۔ پھر وہ اسے (پہلے سے فوت شدہ) مومنین کی روحوں کے پاس لے آتے ہیں۔ اللہ کی قسم! وہ اس کے آنے پراس قدر خوش ہوتے ہیں کہ تم اپنے کسی غائب شخص کے آنے پر اتنے خوش نہیں ہوتے، پھر وہ (پہلے مومن) اس سے پوچھتے ہیں: فلاں کا کیا حال ہے؟ فلاں کا کیا حال ہے؟ پھر وہ (آپس میں) کہتے ہیں: چھوڑو اسے وہ تو دنیا کے غم و فکر میں تھا۔ جب وہ روح کہتی ہے کہ کیا وہ تمھارے پاس نہیں آیا؟ (یعنی وہ تو کب کا مر چکا ہے) تو وہ کہتے ہیں: اوہو! اسے اس کے جہنمی ٹھکانے کی جانب سے لے جایا گیا ہے۔ (اس کے مقابلے میں) جب کافر کو موت آتی ہے تو عذاب کے فرشتے گندا بدبودار ٹاٹ لے کر اس کے پاس آ جاتے ہیں اور (غصے سے) کہتے ہیں: نکل ادھر، تو بھی ناراض اور تیرا اللہ بھی تجھ پر ناراض۔ چل اللہ عزوجل کے عذاب کی طرف۔ تو وہ انتہائی بدبودار مردار لاش کے بھبو کے ساتھ نکلتی ہے حتیٰ کہ وہ اسے زمین کے دروازے پر لے جاتے ہیں اور کہتے ہیں: کس قدر بدبودار ہے یہ! حتیٰ کہ وہ اسے (پہلے سے مرے ہوئے) کافروں کی روحوں میں لے جاتے ہیں۔“