قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النَّعْي)

حکم : ضعیف 

1880. أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِيءُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَعِيدٌ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِامْرَأَةٍ لَا تَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا فَلَمَّا تَوَسَّطَ الطَّرِيقَ وَقَفَ حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا مَا أَخْرَجَكِ مِنْ بَيْتِكِ يَا فَاطِمَةُ قَالَتْ أَتَيْتُ أَهْلَ هَذَا الْمَيِّتِ فَتَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ وَعَزَّيْتُهُمْ بِمَيِّتِهِمْ قَالَ لَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَكُونَ بَلَغْتُهَا وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِي ذَلِكَ مَا تَذْكُرُ فَقَالَ لَهَا لَوْ بَلَغْتِهَا مَعَهُمْ مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ رَبِيعَةُ ضَعِيفٌ

مترجم:

1880.

حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ: ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ آپ نے ایک عورت کو دیکھا۔ وہ عورت یہ نہیں سمجھتی تھی کہ آپ نے اسے پہچان لیا ہے۔ جب آپ راستے کے درمیان میں پہنچے تو رک گئے حتیٰ کہ وہ عورت آپ کے قریب پہنچ گئی تو پتا چلا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ‬ ؓ ہ‬یں۔ آپ نے ان سے کہا: ”فاطمہ! گھر سے کیسے نکلی؟“ انھوں نے کہا: میں فلاں میت کے گھر والوں کے پاس گئی تھی۔ میں نے ان سے اظہار افسوس کیا اور صبر کی تلقین کی اور تسلی دی۔ آپ نے فرمایا: ”کہیں آپ ان کے ساتھ کدیٰ قبرستان میں تو نہی گئیں؟“ انھوں نے کہا: اللہ کی پناہ کہ میں وہاں جاتی جبکہ میں نے آپ کو اس بارے میں بڑے سخت الفاظ فرماتے سنا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تو ان کے ساتھ قبرستان جاتی تو جنت کو دیکھ بھی نہ سکتی (داخل ہونا تو دور کی بات ہے) حتیٰ کہ تیرے والد کے دادا (عبدالمطلب) اسے دیکھیں۔“ امام نسائی فرماتے ہیں ربیعہ ضعیف ہے۔