تشریح:
(1) ان الفاظ کا یہ مطلب نہیں کہ انھیں آخرت میں ثواب نہیں ملے گا بلکہ مقصود یہ ہے کہ ان لوگوں کو ان کی ہجرت کے کچھ نتائج دنیا میں بھی حاصل ہوگئے، آخر میں تو ثواب بہرصورت ملے گا۔ مگر مصعب رضی اللہ عنہ جیسے ساتھیوں کا درجہ بہت اونچا ہوگا۔
(2) اس روایت میں قمیص کا ذکر نہیں ہے۔ جس سے بلا قمیص کفن کی مشروعیت پر استدلال ہے، جبکہ آغاز باب میں عبداللہ بن ابی کی روایت سے اس کے جواز کا رجحان معلوم ہوتا ہے لیکن یہ اس وقت ہے جب کوئی اور چارۂ کار نہ ہو، نیز اسے مذکورہ عنوان کے تحت ذکر کرنے کا مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک کپڑے میں بھی کفن جائز ہے جبکہ صورت حال اس قسم کی ہو۔ واللہ أعلم۔