قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ)

حکم : صحیح 

1903. أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ الْأَعْمَشِ ح و أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ قَالَ سَمِعْتُ شَقِيقًا قَالَ حَدَّثَنَا خَبَّابٌ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ شَيْئًا نُكَفِّنُهُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةً كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ رَأْسُهُ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ بِهَا رَأْسَهُ وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا وَاللَّفْظُ لِإِسْمَعِيلَ

مترجم:

1903.

حضرت خباب ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت کی تو ہم صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے طالب تھے، لہٰذا ہمارا ثواب اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لے لیا۔ ہم میں سے کچھ تو اس حالت میں فوت ہوئے کہ انھوں نے اپنے اجر و ثواب کا کچھ بھی حصہ دنیا میں وصول نہ کیا تھا۔ ایسے مخلصین میں سے ایک حضرت مصعب بن عمیر ؓ تھے جو جنگ احد میں شہید ہوئے۔ ہمیں ان کو کفن دینے کے لیے صرف ایک چادر ملی، وہ بھی اتنی (چھوٹی تھی) کہ جب ہم ان کا سر ڈھانپتے تو ان کے پاؤں ننگے ہو جاتے تھے اور جب ہم ان کے پاؤں ڈھانپتے تھے تو ان کا سر ننگا ہو جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ ہم اس سے ان کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر گھاس ڈال دیں۔ اور ہم میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ جن کے لیے ان کے ثواب کا پھل اس دنیا میں بھی پک کر تیار ہوگیا۔ وہ اس کو توڑ توڑ کر کھا رہے ہیں۔ حدیث کے یہ الفاظ اسماعیل بن مسعود راوی کے بیان کردہ ہیں۔