تشریح:
(1) یہ کوئی محال بات نہیں کہ جانور اس چیز کا ادراک کر لیں جس کا انسان کو ادراک نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں میں بڑی بڑی صلاحیتیں ودیعت کر رکھی ہیں، مثلاً: کتے کی قوت شامہ (سونگھنے والی قوت) حیرت انگیز حد تک انسان سے زیادہ ہے۔ وہ کسی انسان کے خالی کپڑے سونگھ کر اس انسان تک پہنچ جاتا ہے۔ انسان میں یہ صلاحیت مفقود ہے، مثلاً: شکاری اور کھوجی کتے۔
(2) ”بے ہوش ہو جائے“ یعنی اس برے انسان (میت) کی خوف ناک آواز سن کر۔
(3) یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس کی آواز زندہ لوگوں کو نہیں سناتا۔
(4) جنازہ اٹھانا مردوں کے لیے مشروع ہے، عورتیں نہیں اٹھائیں گی۔