قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ السُّرْعَةِ بِالْجَنَازَة)

حکم : صحیح 

1909. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وُضِعَتْ الْجَنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ يَا وَيْلَهَا إِلَى أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ وَلَوْ سَمِعَهَا الْإِنْسَانُ لَصَعِقَ

مترجم:

1909.

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب میت کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے اور لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو۔ اور اگر وہ نیک نہیں تو کہتا ہے: ہائے افسوس! مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟ اس کی آواز کو انسان کے علاوہ ہر چیز سنتی ہے اگر انسان سن لے تو بے ہوش ہو جائے۔“