قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ زِيَارَةِ قَبْرِ الْمُشْرِكِ)

حکم : صحیح (الألباني)

2034. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: زَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ، فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، وَقَالَ: «اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، وَاسْتَأْذَنْتُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْمَوْتَ»

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: مشرک کی قبر پر جانا)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

2034.

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی والدہ کی قبر دیکھنے گئے تو خود بھی روئے اور ساتھیوں کو بھی رلایا اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب تعالیٰ سے اجازت طلب کی تھی کہ میں اپنی والدہ کے لیے بخشش کی دعا کروں لیکن مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے اجازت طلب کی کہ ان کی قبر دیکھنے جاؤں تو مجھے اجازت دے دی گئی۔ تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہیں۔“