قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ الِاسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ)

حکم : صحیح 

2035. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، فَقَالَ: أَيْ عَمِّ قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى كَانَ آخِرُ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ»، فَنَزَلَتْ {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ} [التوبة: 113] وَنَزَلَتْ {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ} [القصص: 56]

مترجم:

2035.

حضرت مسیب ؓ فرماتے ہیں کہ جب ابو طالب کی وفات کا وقت آیا تو نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے۔ اس کے پاس (اس وقت) ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اے چچا کلمہ لا إلہ إلا اللہ پڑھ لے، میں اسے اللہ تعالیٰ کے پاس تیرے لیے بطور حجت پیش کروں گا۔“ ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ اسے کہنے لگے: اے ابوطالب! کیا تو عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دے گا؟ وہ دونوں اس سے اس قسم کی باتیں کرتے رہے حتیٰ کہ آخری بات جو ابوطالب نے ان سے کی، وہ یہ تھی کہ میں عبدالمطلب کے دین پر ہوں۔ تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا: ”میں تیرے لیے استفغار کرتا رہوں گا بشرطیکہ مجھے روکا نہ گیا۔“ پھر یہ آیت اتری: ﴿مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ﴾ ”نبی اور ایمان والوں کے لیے جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے استغفار کریں۔“ اور یہ آیت بھی اتری: ﴿إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ﴾ ”آپ جسے چاہیں راہ راست پر نہیں لاسکتے۔“