قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابٌ كَمْ الشَّهْرُ وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي الْخَبَرِ عَنْ عَائِشَةَ)

حکم : صحیح 

2132. أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ حَدَّثَهُ ح و أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمْ أَزَلْ حَرِيصًا أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنْ الْمَرْأَتَيْنِ مِنْ أَزْوَاجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّتَيْنِ قَالَ اللَّهُ لَهُمَا إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ فَاعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ الْحَدِيثِ حِينَ أَفْشَتْهُ حَفْصَةُ إِلَى عَائِشَةَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً قَالَتْ عَائِشَةُ وَكَانَ قَالَ مَا أَنَا بِدَاخِلٍ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا مِنْ شِدَّةِ مَوْجِدَتِهِ عَلَيْهِنَّ حِينَ حَدَّثَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَدِيثَهُنَّ فَلَمَّا مَضَتْ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَبَدَأَ بِهَا فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ إِنَّكَ قَدْ كُنْتَ آلَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا وَإِنَّا أَصْبَحْنَا مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً نَعُدُّهَا عَدَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً

مترجم:

2132.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ میں عرصہ دراز سے خواہش مند تھا کہ میں حضرت عمر بن خطاب ؓ سے رسول اللہﷺ کی ازواج مطہرات میں سے ان دو عورتوں کے بارے میں پوچھوں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا﴾ ”اگر تم اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرو تو یہ نہایت مناسب ہے کیونکہ تمہارے دل کج (ٹیڑھے) ہوگئے ہیں۔“ پھر حضرت ابن عباس ؓ نے پوری حدیث بیان فرمائی۔ اس تفصیلی حدیث میں حضرت عمر ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ اس بات کی وجہ سے جسے حضرت حفصہؓ نے حضرت عائشہؓ کے سامنے فاش (ظاہر) کر دیا تھا، انتیس دن تک اپنی بیویوں سے جدا رہے۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: آپ نے (قسم کھا کر) فرمایا تھا: ”میں اپنی بیویوں کے پاس ایک مہینے تک نہیں آؤں گا۔“ جس وقت اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہودیوں کی بات بتائی تو آپ ان پر سخت ناراض ہوگئے تھے جب انتیس دن گزر گئے تو سب سے پہلے آپ حضرت عائشہؓ کے پاس تشریف لے گئے۔ حضرت عائشہؓ کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک ماہ تک ہمارے پاس تشریف نہ لائیں گے اور آج تو انتیسویں دن کی صبح ہے۔ ہم نے یہ دن گن گن کر گزارے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے۔“