تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا چونکہ موجب رحمت تھی، اس لیے آپ کو خصوصی حکم دیا گیا کہ جب کوئی زکاۃ لے کر آئے تو اس کے لیے رحمت کی دعا فرمائیں۔ اس سے انھیں دلی سکون حاصل ہوگا۔ اور اللہ کی رحمت مستزاد ہوگی۔ آج کل یہ فریضہ حکام کے بجائے علماء پر لاگو ہوتا ہے کیونکہ حکومت زکاۃ وصول نہیں کرتی۔ ویسے بھی [أنَّ العلماءَ ورثةُ الأنبياءِ] ”علماء انبیاء کے وارث ہیں۔“ (صحیح البخاري، العلم (معلقاً باب: ۱۰، وسنن ابي داود، العلم، حدیث: ۳۶۴۱)