تشریح:
(1) ”سفارش کرو۔“ یعنی جب کوئی حاجت مند مانگنے آئے تو تم اس کے حق میں سفارش کر دیا کرو۔
(2) ”تمہاری سفارش قبول ہوگی۔“ اگر وہ قابل تسلیم ہوئی، یا مطلب ہے کہ تمہیں سفارش کا ثواب ملے گا جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس مفہوم کی صراحت ہے: [اِشْفَعُوا تُؤْجَرُوا] (صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: ۱۴۳۲، وصحیح مسلم، البروالصلة، حدیث: ۲۶۲۷) یعنی معنیٰ زیادہ مناسب ہیں۔
(3) ”فیصلہ فرمائے گا۔“ یعنی فیصلہ تو نبیﷺ کے ہاتھ میں ہے جو وہ الہٰی تعلیمات کی روشنی میں فرمائیں گے۔ تم سفارش کر کے ثواب حاصل کر لیا کرو۔