قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ الْجُبَّةِ فِي الْإِحْرَامِ)

حکم : صحيح ، دون قوله : " ثم أحدث إحراما " فإنه شاذ ، و المحفوظ دونها كما قال المؤلف 

2668. أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ الْقُوْمَسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَبَيْنَا نَحْنُ بِالْجِعِرَّانَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ فَأَتَاهُ الْوَحْيُ فَأَشَارَ إِلَيَّ عُمَرُ أَنْ تَعَالَ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي الْقُبَّةَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بِعُمْرَةٍ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ إِذْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغِطُّ لِذَلِكَ فَسُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الرَّجُلُ الَّذِي سَأَلَنِي آنِفًا فَأُتِيَ بِالرَّجُلِ فَقَالَ أَمَّا الْجُبَّةُ فَاخْلَعْهَا وَأَمَّا الطِّيبُ فَاغْسِلْهُ ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا مَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَهُ غَيْرَ نُوحِ بْنِ حَبِيبٍ وَلَا أَحْسِبُهُ مَحْفُوظًا وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ

مترجم:

2668.

حضرت یعلیٰ بن امیہ ؓ سے منقول ہے کہ میں نے کہا: کاش! میں رسول اللہ ﷺ کو نزول وحی کی حالت میں دیکھوں۔ ایک بار ہم (دوران سفر میں) جعرانہ کے مقام پر تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ اپنے خیمے میں تھے کہ آپ پر وحی اترنے لگی۔ حضرت عمر ؓ نے مجھے اشارہ فرمایا کہ آجاؤ۔ میں نے اپنا سر خیمے میں داخل کیا۔ دراصل ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تھا جس نے جبے میں عمرے کا احرام باندھ لیا تھا۔ اس آدمی نے خوشبو بھی لگائی ہوئی تھی۔ اس نے آپ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جس نے جبے ہی میں احرام باندھ لیا ہو؟ تو آپ پر وحی اترنے لگی۔ نبی ﷺ اس کی وجہ سے خراٹے لینے لگے۔ کچھ دیر بعد آپ سے یہ حالت دور ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”کہاں ہے وہ شخص جس نے ابھی مجھ سے سوال کیا تھا؟“ اس آدمی کو لایا گیا۔ آپ نے فرمایا: ”جبہ اتار دے اور خوشبو دھو ڈال، پھر نئے سرے سے احرام باندھ۔“ ابو عبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ) بیان کرتے ہیں کہ [ ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا] ”پھر نئے سرے سے احرام باندھ۔“ کے الفاظ میرے علم کے مطابق نوح بن حبیب کے علاوہ کسی راوی نے بیان نہیں کیے، اس لیے میں ان الفاظ کو محفوظ نہیں سمجھتا۔ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ