تشریح:
(1) حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے یزید کی حکومت کے خلاف مکے میں پناہ لے رکھی تھی، پھر انھوں نے خلافت کا دعویٰ کر دیا۔ اہل اسلام کے بہت سے علاقوں نے ان کی بیعت کر لی۔ ادھر مروان کی وفات کے بعد ان کا بیٹا عبدالملک خلیفہ بنا تو اس نے آہستہ آہستہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا علاقہ حکومت کم کرنا شروع کر دیا حتیٰ کہ ان کا تسلط صرف مکے کی حد تک رہ گیا۔ ۷۳ہجری میں عبدالملک نے حجاج کو ان کا قلع قمع کرنے کے لیے بھیجا۔ حجاج نے مکہ مکرمہ کا محاصرہ کر کے لڑائی شروع کر دی۔ آخر کار حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے اور ان کی حکومت ختم ہوگئی۔ رہے نام اللہ کا۔ اس سال خطرہ تھا کہ شاید حج کے دنوں سے پہلے لڑائی ختم نہ ہو اور حج نہ ہو سکے، مگر لڑائی پہلے ہی ختم ہوگئی اور باقاعدہ حج ہوا۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ حج کا ارادہ رکھنے والے کو اگر راستے میں خطرہ ہو تو اس کے باوجود وہ حج کی نیت سے نکل سکتا ہے بشرطیکہ اسے یقین نہ ہو بلکہ بچ جانے کی بھی امید ہو۔ یہ ”اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا“ نہیں ہے۔
(3) ”بہترین نمونہ ہیں“ ان کا مطلب یہ تھا کہ رسول اللہﷺ کو بھی عمرۂ حدیبیہ میں بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیا گیا تھا، جیسے آپ نے کیا، ہم اسی طرح کریں گے۔ جہاں روک دیے گئے، وہاں قربانیاں ذبح کر دیں گے، حجامت بنوائیں گے اور حلال ہو جائیں گے۔
(4) ”پہلے طواف کے ساتھ“ اس جملے کا ظاہری مطلب یہ ہے کہ انھوں نے بیت اللہ پہنچتے وقت جو طواف قدوم اور سعی کیے تھے، انھیں کافی سمجھا اور مزید طواف نہیں کیا۔ لیکن یہ مفہوم درست نہیں کیونکہ یوم نحر کو طواف کرنا قطعی بات ہے۔ اس کے بغیر حج نہیں ہوتا، لہٰذا اس جملے کا مفہوم یا تو یہ ہوگا کہ انھوں نے حلال ہونے کے لیے پہلے طواف وسعی ہی کو کافی سمجھا۔ فرض طواف کا انتظار نہیں کیا بلکہ وہ بعد میں کیا۔ اور یہ بالکل صحیح ہے۔ یوم نحر میں تو قربانی کے بعد احرام ختم ہو جاتا ہے، طواف حلال ہونے کے بعد کیا جاتا ہے۔ یا طواف سے سعی مراد لی جائے، یعنی انھوں نے پہلی سعی (جو طواف قدوم کے ساتھ کی تھی) ہی کو کافی سمجھا اور یوم نحر کے طواف کے بعد سعی نہیں کی۔ امام شافعی رحمہ اللہ قران (حج و عمرہ اکٹھا کرنا) کی صورت میں اسی کے قائل ہیں کہ اگر پہلے سعی کی ہو تو یوم نحر کو سعی کی ضرورت نہیں۔ اور صرف حج کی صورت میں احناف بھی اسی بات کے قائل ہیں۔ یہ دو مفہوم مراد ہوں تو یہ جملہ صحیح ہے ورنہ یہ جملہ دیگر کثیر روایات کے خلاف ہونے کی وجہ سے غیر معتبر ہے۔ (سعی کو بھی طواف کہہ لیا جاتا ہے۔)