قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ إِذَا أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ هَلْ يَجْعَلُ مَعَهَا حَجًّا)

حکم : صحیح 

2746. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَأَنَا أَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ قَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ إِذًا أَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ وَلَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ فَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

2746.

حضرت نافع سے منقول ہے کہ جس سال حجاج نے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ پر حملہ کیا تو حضرت ابن عمر ؓ نے اس سال کا حج کا ارادہ فرمایا۔ ان سے کہا گیا کہ ان (حجاج اور ابن زبیر) کے درمیان لڑائی ہوگی اور خطرہ ہے کہ لوگ آپ کو بیت اللہ سے روکیں۔ انھوں نے فرمایا: (قرآن میں ہے:) ”یقینا تمھارے لیے رسول اللہﷺ کے طرز عمل میں بہترین نمونہ ہے۔“ ایسی صورت میں میں اس طرح کروں گا جس طرح رسول اللہﷺ نے (صلح حدیبیہ کے زمانے میں) کیا تھا۔ میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرے کا احرام باندھ کر اسے اپنے آپ پر واجب کر لیا ہے، پھر وہ نکلے حتیٰ کہ جب وہ بیداء (مقام) پر پہنچے تو کہنے لگے: حج اور عمرے کا معاملہ (اگر میں بیت اللہ تک نہ پہنچ سکا) تو ایک ہی ہے، لہٰذا میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی واجب کر لیا ہے (یعنی احرام میں حج کو بھی داخل کر لیا ہے)۔ پھر انھوں نے قربانی کا جانور بھی ساتھ لے لیا جو انھوں نے قدید سے خریدا تھا، پھر وہ دونوں (حج و عمرہ) کی لبیک کہتے ہوئے چلے حتیٰ کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے۔ بیت اللہ کا طواف کیا۔ صفا مروہ کی سعی کی اور اس سے زائد کچھ نہ کیا۔ (اس وقت) نہ قربانی کی، نہ سر منڈوایا، نہ بال کٹوائے اور نہ کسی حرام چیز سے حلال ہوئے حتیٰ کہ قربانیوں کا دن آگیا، پھر انھوں نے قربانی ذبح کی اور سر منڈوایا اور انھوں نے یہ خیال کیا کہ انھوں نے پہلے طواف کے ساتھ اپنے حج و عمرے کا طواف مکمل کر لیا ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے ایسے ہی کیا تھا۔