تشریح:
”آپ نے شرط نہیں لگائی“ شاید ان کا اشارہ عمرۂ حدیبیہ کی طرف ہے کہ وہاں دشمن کی طرف سے رکاوٹ کا خطرہ تھا مگر آپ نے شرط نہیں لگائی جبکہ حضرت ضباعہؓ والی حدیث بعد کی ہے جس میں آپ نے شرط لگانے کا حکم دیا، دونوں پر عمل چاہیے جو شرط لگائے وہ شرط والی روایت پر عمل کرے اور جو شرط نہ لگائے وہ حضرت ابن عمر والی روایت پر عمل کرے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے دونوں باب قائم فرما کر اسی طرح اشارہ فرمایا ہے کہ دونوں میں کوئی تعارض نہیں۔ دونوں الگ الگ حالتوں میں قابل عمل ہیں۔ اور یہی بات صحیح ہے۔ کسی صحیح یا قابل عمل حدیث کو بھی نہ چھوڑا جائے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے سابقہ حدیث اور حدیث: ۲۷۶۶)