قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ إِبَاحَةِ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْيَ)

حکم : صحیح 

2805. أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُهُ خَالِصًا وَحْدَهُ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَبَلَغَهُ عَنَّا أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَنَرُوحَ إِلَى مِنًى وَمَذَاكِيرُنَا تَقْطُرُ مِنْ الْمَنِيِّ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ فَقَدْ بَلَغَنِي الَّذِي قُلْتُمْ وَإِنِّي لَأَبَرُّكُمْ وَأَتْقَاكُمْ وَلَوْلَا الْهَدْيُ لَحَلَلْتُ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ قَالَ وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ بِمَا أَهْلَلْتَ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ قَالَ وَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا هَذَا أَوْ لِلْأَبَدِ قَالَ هِيَ لِلْأَبَدِ

مترجم:

2805.

حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے، یعنی نبیﷺ کے صحابہ نے خالص حج کا احرام باندھا تھا۔ کسی اور چیز کی نیت نہیں تھی۔ صرف حج کی نیت تھی۔ ہم ذوالحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو مکہ مکرمہ آئے تو نبیﷺ نے ہمیں حکم دیا: ”اس احرام کو عمرہ بنا لو اور (عمرہ کر کے) حلال ہو جاؤ۔“ آپ کو یہ بات پہنچی کہ ہم کہہ رہے ہیں: جب ہمارے اور یوم عرفہ کے درمیان صرف پانچ دن کا فاصلہ رہ گیا ہے تو آپ ہمیں حلال ہونے کا حکم دے رہے ہیں۔ ہم منیٰ کو جائیں گے تو گویا ہمارے اعضائے تناسل منی بہا رہے ہوں گے۔ نبیﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا: ”جو بات تم نے کہی ہے، وہ مجھے پہنچ گئے ہے۔ یقینا میں تم سب سے بڑھ کر نیک اور پرہیزگار ہوں اور اگر میرے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوتے تو میں خود حلال ہو جاتا۔ اور اگر مجھے اس بات کا پہلے پتا چل جاتا جس کا بعد میں پتا چلا تو میں قربانی کے جانور ساتھ نہ لاتا۔“ حضرت جابر ؓ نے فرمایا کہ حضرت علی ؓ یمن سے آئے تو رسول اللہﷺ نے پوچھا: ”تم نے کیا احرام باندھا ہے؟“ انھوں نے کہا: جو نبیﷺ نے باندھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تم (یوم نحر کو) جانور ذبح کرنا۔ اور تم محرم رہو جس طرح تم ہو۔“ حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ فرمائیں: کیا اس ہمارے عمرے کی اجازت صرف اس سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ آپ نے فرمایا: ”ہمیشہ کے لیے۔“