قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ رَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ)

حکم : صحیح 

3012. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَتْ قُرَيْشٌ تَقِفُ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ وَسَائِرُ الْعَرَبِ تَقِفُ بِعَرَفَةَ فَأَمَرَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقِفَ بِعَرَفَةَ ثُمَّ يَدْفَعُ مِنْهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ

مترجم:

3012.

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: قریش مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے۔ وہ اپنے آپ کو حمس کہتے تھے۔ اور باقی عرب عرفات میں وقوف کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو حکم دیا کہ آپ عرفے میں ٹھہریں، پھر وہاں سے واپس لوٹیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ﴿ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ﴾ ”تم بھی وہاں سے لوٹا کرو جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں۔“