تشریح:
قریش اپنے آپ کو باقی عرب سے ممتاز سمجھتے تھے کیونکہ وہ کعبے کے متولی تھے۔ کعبہ کو حمساء بھی کہا جاتا تھا، اس لیے وہ اپنے آپ کو اس مناسبت سے حمس کہتے تھے، یعنی ہم کعبہ والے ہیں، لہٰذا ہم حج کے دوران میں حرم سے باہر نہیں جائیں گے۔ عرفات حرم سے باہر واقع ہے اور مزدلفہ حرم کے اندر، اس لیے وہ مزدلفہ ہی میں ٹھہر جاتے تھے۔ باقی حاجی عرفات جاتے اور وہاں سے وقوف کے بعد واپس لوٹتے۔ اسلام آیا تو اس نے مساوات کا حکم دیا کہ حج میں سب برابر ہیں۔