تشریح:
: ”ذلیل ہوگئے“ یعنی ہم کفر کی حالت میں تو ظلم کا بدلہ لے لیا کرتے تھے۔ اب ہمیں ظلم کے سامنے ہاتھ اٹھانے اور ظلم کا بدلہ لینے کی اجازت نہیں۔ اور ظاہراً یہ ذلالت والی حالت ہے کہ انسان دوسروں کے لیے تختہ مشق بنا رہے، لیکن شریعت کا یہ حکم ایک عظیم مصلحت کی بنا پر تھا۔ اگر اس وقت مسلمانوں کو مزاحمت یا جوابی جارحیت کی اجازت دی جاتی تو اسلام کی نوزائیدہ تحریک اور اس کے قیمتی کارکن ختم ہوجاتے جب کہ صبروعفو کا حکم دے کر ان کی قوت برداشت کو انتہائی حد تک بڑھا دیا گیا اور وہ آئندہ دور میں جنگوں کی سختی کو حیران کن حد تک برداشت کرنے کے قابل بن گئے اور ان کی اخلاقی تربیت بھی درجہ کمال کو پہنچ گئی۔