قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ الْخِطْبَةُ فِي النِّكَاحِ)

حکم : صحیح 

3237. أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ وَكَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ قَالَتْ خَطَبَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَوْلَاهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَقَدْ كُنْتُ حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ فَلَمَّا كَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أَمْرِي بِيَدِكَ فَانْكِحْنِي مَنْ شِئْتَ فَقَالَ انْطَلِقِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ وَأُمُّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ فَقُلْتُ سَأَفْعَلُ قَالَ لَا تَفْعَلِي فَإِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ كَثِيرَةُ الضِّيفَانِ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْكِ خِمَارُكِ أَوْ يَنْكَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْكِ فَيَرَى الْقَوْمُ مِنْكِ بَعْضَ مَا تَكْرَهِينَ وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فِهْرٍ فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ مُخْتَصَرٌ

مترجم:

3237.

حضرت فاطمہ بنت قیسؓ سے مروی ہے جو کہ اولین مہاجر عورتوں میں سے تھیں، کہتی ہیں: مجھے عبدالرحمن بن عوف اور چند دوسرے صحابہ نے شادی کا پیغام بھیجا لیکن رسول اللہﷺ نے مجھے آزاد کردہ غلام حضرت اسامہ بن زید ؓ کے لیے طلب فرمایا۔ اور اس سے پہلے میں یہ سن چکی تھی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص مجھ سے محبت رکھتا ہے، وہ اسامہ سے محبت رکھے۔“ چنانچہ جب رسول اللہﷺ نے مجھ سے اس بارے میں بات فرمائی تو میں نے عرض کیا: میرے بارے میں آپ کو کلی اختیار حاصل ہے۔ آپ جس سے پسند فرمائیں، میرا نکاح فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: ”تم ام شریک ؓ کے گھر چلی جاؤ۔“ حضرت ام شریک ؓ مال دار انصاری خاتون تھیں اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں بہت کچھ خرچ کیا کرتی تھیں۔ ان کے ہاں (بہت) مہمان آیا کرتے تھے۔ میں نے کہا: ٹھیک ہے۔ میں چلی جاؤں گی۔ پھر آپ نے فرمایا: ”تو ایسے نہ کرنا کیونکہ ام شریک کے گھر تو اکثر مہمان آتے رہتے ہیں۔ مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ تیرے سرسے اوڑھنی سرک جائے یا تیری پنڈلیوں سے کپڑا ہٹ جائے، پھر لوگ تجھے (کھلے بدن) دیکھیں گے تو تجھے یہ ناپسند ہوگا، اس لیے تو اپنے چچا زاد بھائی عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے گھر منتقل ہوجا۔ اور وہ بنی فہر قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔“ مین ان کے ہاں منتقل ہوگئی۔ روایت مختصر ہے۔