قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ التَّوْقِيتِ فِي الْخِيَارِ)

حکم : صحیح 

3441. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِي فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ فَقَرَأَ عَلَيَّ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَقُلْتُ أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالْأَوَّلُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ

مترجم:

3441.

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب یہ آیت اتری: {وَاِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ} ”اگر تم اللہ تعالیٰ‘ اس کے رسول اور آخرت کو پسند کرتی ہو۔“ تو رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”اے عائشہ! میں تجھ سے ایک بات کرنے لگا ہوں۔ تجھے جواب میں جلدی کی کوئی ضرورت نہیں حتیٰ کہ تو اپنے والدین سے بھی مشورہ کرلے۔“ آپ جانتے تھے کہ اللہ کی قسم! میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ سے جدائی کا مشورہ نہیں دے سکتے۔ پھر آپ نے مجھ پر یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ…﴾ ”اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیے: اگر تم دنیا کی زندگی اور زیب وزینت چاہتی تو تو۔“ میں نے فوراً کہا: کیا میں اس بارے میں اپنے والدین سے مشورہ لوں؟ میں تو (ہر حال میں) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی کی طلب گار ہوں۔ ابو عبدالرحمن (امام نسائی ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ یہ‘ یعنی حدیث معمر عن الزہری‘ عن عروہ‘ عن عائشہ غلطی ہے۔ اور پہلی‘ یعنی حدیث یونس وموسیٰ بن علی عن ابن شہاب‘ عن ابی سلمہ عن عائشہ درست ہے۔ واللہ أعلم۔