تشریح:
یعنی اس طرح طلاق نہیں ہوتی۔ طلاق تب ہوتی ہے کہ عورت خاوند کے بجائے طلاق کو پسند کرے۔ بعض فقہاء کا خیال ہے کہ خواہ عورت خاوند ہی کو پسند کرے‘ عورت کو طلاق ہوجائے گی مگر یہ انتہائی غیر معقول بات ہے۔ حضرت عائشہؓ اسی کا رد فرما رہی ہیں۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے طلاق کا اختیار نہیں دیا تھا بلکہ آپ نے تو ان کی رائے طلب کی تھی کہ تم چاہو تو میں طلاق دے دیتا ہوں‘ لیکن حضرت عائشہؓ نے ایسا فرق تسلیم نہیں فرمایا۔