تشریح:
معلوم ہوا کہ حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ سچے تھے لیکن چونکہ دونوں (میاں بیوی) مقررہ قسمیں کھا چکے تھے‘ لہٰذا نبی ﷺ نے عورت کو کوئی سزا نہیں دی کیونکہ سزا گواہوں کی گواہی یا اعتراف کی بنا پر ہی دی جا سکتی ہے۔ یہاں دونوں باتیں موجود نہ تھیں۔ ایسی صورت میں سزا کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ وہ اس بارے میں جو چاہے فیصلہ فرمائے۔