تشریح:
عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو وہ حاملہ ہو تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس کی عدت چار ماہ دس دن کے بجائے وضع حمل ہے۔ جب بچہ پیدا ہوجائے تو وہ آزاد ہے۔ چاہے تو آگے نکاح کرسکتی ہے۔ اب اس پر سوگ بھی نہیں رہا لیکن نفاس ختم ہونے تک خاوند اس کے قریب نہیں جا سکتا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ دونوں میں سے آخری عدت ہے‘ یعنی بچہ چار ماہ دس دن سے پہلے پیدا ہوجائے تو چار ماہ دس دن ہے اور اگر چار ماہ دس دن پہلے گزر جائیں تو وہ بچے کی پیدائش عدت ہے۔ گویا ان کا خیال تھا کہ سوگ اپنی جگہ ضروری ہے اور وضح حمل اپنی جگہ۔ وہ دونوں احادیث اور قرآنی آیت پر بیک وقت عمل کرتے ہیں۔ یہ بات اگرچہ معقول ہے مگر مذکورہ حدیث کے خلاف ہے‘ لہٰذا یہ غیر معتبر ہے۔