تشریح:
یہ بات یادرکھنے کی ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وقف کے قائل نہیں ”کیونکہ اس میں وقف والی چیز بغیر مالک کے رہ جاتی ہے جو مناسب نہیں“ حالانکہ مالک کی کمی ناظم پوری کررہا ہے اور وہ چیز ملک کی خرابیوں‘ مثلاً: فروخت‘ ہبہ اور وراثت سے بھی محفوظ ہوجاتی ہے۔ البتہ امام صاحب مسجد کے لیے وقف سے استدلال کرتے ہوئے عام وقف کے بھی قائل ہوجاتے۔ احادیث کی مخالفت بھی نہ کرنی پڑتی۔ ولكن اللہ یفعل ما یشاء