تشریح:
(1) ”تنگی والا لشکر“ مراد غزوۂ تبوک کا لشکر ہے کیونکہ یہ سخت گرمی اور فقر کے دور میں روانہ ہوا تھا۔ (یہ روایت تفصیلاً پیچھے گزرچکی ہے۔ (دیکھیے‘ حدیث: ۳۱۸۴) البتہ اس میں ابتدائی الفاظ نہیں۔ حضرت عمر بن جاوان کا مقصد یہ ہے کہ حضرت احنف بن قیس کا حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جنگوں سے ایسا الگ رہنا اس تأثر کی بنا پر ہے جو انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے واقعے سے اخذ کیا کہ ایسی جنگیں عظیم شخصیتوں کی شہادت کا باعث بن جاتی ہے‘ لہٰذا ان میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔ کہیں ایمان ضائع نہ ہوجائے اور آدمی کسی مقدس شخصیت کے قتل مں ملوث نہ ہوجائے۔
(2) حدیث میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا مسجد کے لیے زمین وقف کرنے کا ذکر ہے جس سے مسجد کے لیے وقف کرنا ثابت ہوتا ہے۔