قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَحْبَاسِ (بَابُ وَقْفِ الْمَسَاجِدِ)

حکم : صحیح 

3606. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَذَاكَ أَنِّي قُلْتُ لَهُ أَرَأَيْتَ اعْتِزَالَ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ مَا كَانَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَحْنَفَ يَقُولُ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَأَنَا حَاجٌّ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَى آتٍ فَقَالَ قَدْ اجْتَمَعَ النَّاسُ فِي الْمَسْجِدِ فَاطَّلَعْتُ فَإِذَا يَعْنِي النَّاسَ مُجْتَمِعُونَ وَإِذَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ نَفَرٌ قُعُودٌ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ فَلَمَّا قُمْتُ عَلَيْهِمْ قِيلَ هَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَدْ جَاءَ قَالَ فَجَاءَ وَعَلَيْهِ مُلَيَّةٌ صَفْرَاءُ فَقُلْتُ لِصَاحِبِي كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَنْظُرَ مَا جَاءَ بِهِ فَقَالَ عُثْمَانُ أَهَاهُنَا عَلِيٌّ أَهَاهُنَا الزُّبَيْرُ أَهَاهُنَا طَلْحَةُ أَهَاهُنَا سَعْدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ قَالَ فَاجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ ابْتَعْتُ بِئْرَ رُومَةَ قَالَ فَاجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُجَهِّزُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا وَلَا خِطَامًا قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ

مترجم:

3606.

حضرت حصین بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمروبن جاوان سے‘ جو کہ بنوتمیم میں سے تھے‘ پوچھا کہ حضرت احنف بن قیس (سیدنا علی ومعاویہ ؓ کی کشمکش سے) علیحدہ کیوں رہے؟ وہ کہنے لگے: میں نے حضرت احنف کو فرماتے سنا کہ میں ایک دفعہ حج کو جاتے ہوئے مدینہ منورہ گیا۔ ابھی ہم اپنے خیموں میں اپنے پالان ہی اتاررہے تھے کہ کسی آنے والے نے کہا: لوگ مسجد میں اکٹھے ہوچکے ہیں۔ میں نے جا کر دیکھا تو واقعی لوگ جمع تھے اور ان کے درمیان کچھ لوگ بیٹھے تھے۔ دیکھا تو وہ علی بن ابی طالب‘ زبیر‘ طلحہ اور سعد بن ابی وقاصؓ تھے۔ جب میں ان کے پاس کھڑا تھا تو آواز آئی: یہ حضرت عثمان بن عفان ؓ آگئے ہیں۔ وہ تشریف لائے تو ان پر ایک بڑی سی زرد چادر تھی۔ میں نے اپنے ساتھی سے کہا: ذرا ٹھہرو تاکہ میں دیکھوں‘ آپ کیسے تشریف لائے ہیں؟ حضرت عثمان فرمانے لگے: کیا یہاں علی ہیں؟ زبیر ہیں؟ طلحہ ہیں؟ سعید ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں! آپ نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ”جوشخص فلاں خاندان کا کھجوروں کا باڑہ خرید کر (مسجد میں شامل کر) دے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا۔“ میں نے وہ باڑہ خرید کردیا‘ پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مں فلاں خاندان کا باڑہ خرید لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے مسجد میں شامل کردو۔ اس کا ثواب تجھے ملے گا؟“ سب نے کہا: بالکل درست ہے۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں اس کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ”جو شخص رومہ کنواں خریدے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے گا۔“ میں (اسے خرید کر) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں نے رومہ کا کنواں خرید لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے وقف کردو۔ اس کا ثواب تمہیں ضرور ملے گا؟“ سب نے کہا: بالکل ٹھیک ہے۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: ”جو شخص تنگی والے لشکر کو تیار کرے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے گا۔“ میں نے انہیں سارا سامان دیا حتیٰ کہ وہ کوئی رسی یا مہار تک کی کمی محسوس نہ کرتے تھے؟ ان سب نے کہا: بالکل صحیح ہے۔ حضرت عثمان کہنے لگے: اے اللہ! گواہ ہوجا۔ اے اللہ! گواہ ہوجا! اے اللہ! گواہ ہوجا!