قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَحْبَاسِ (بَابُ وَقْفِ الْمَسَاجِدِ)

حکم : صحیح 

3608. أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَبِالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَاءٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلُ فِيهَا دَلْوَهُ مَعَ دِلَاءِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَجَعَلْتُ دَلْوِي فِيهَا مَعَ دِلَاءِ الْمُسْلِمِينَ وَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي مِنْ الشُّرْبِ مِنْهَا حَتَّى أَشْرَبَ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ مَالِي قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِي بُقْعَةَ آلِ فُلَانٍ فَيَزِيدُهَا فِي الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَزِدْتُهَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَى ثَبِيرٍ ثَبِيرِ مَكَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا فَتَحَرَّكَ الْجَبَلُ فَرَكَضَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْكُنْ ثَبِيرُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ شَهِدُوا لِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ يَعْنِي أَنِّي شَهِيدٌ

مترجم:

3608.

حضرت ثمامہ بن حزن قشیری سے منقول ہے کہ میں اس وقت حضرت عثمان ؓ کے گھر کے پاس موجود تھا جب حضرت عثمان ؓ نے دیوار کے اوپر سے (محاصرہ کرنے والے باغیوں پر) جھانکا اور فرمانے لگے: میں تم سے اللہ کی قسم اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو بئر رومہ کے سوا وہاں میٹھا پانی نہیں تھا۔ آپ نے فرمایا: ”کوئی شحص بئررومہ خرید کر اپنا ڈول بھی دوسرے مسلمانوں کے ڈولوں کے برابر قراردے گا تو اسے اللہ تعالیٰ جنت میں اس سے بہتر عطا فرمائے گا۔“ میں نے اپنے خالص مال سے وہ کنواں خریدا اور میں نے اس میں اپنے ڈول کو عام مسلمانوں کے ڈولوں کے برابر ہی سمجھا‘ جبکہ آج تم نے مجھے اس سے پانی پینے سے روک رکھا ہے حتیٰ کہ میں سمندری پانی (جیسا نمکین پانی) پیتا ہوں؟ حاضرین نے کہا: ہاں‘ اللہ کی قسم! (یہ بات صحیح ہے)۔ حضرت عثمان نے فرمایا: میں تم سے اللہ کی قسم اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں! کیا تم جانتے ہو کہ میں نے (غزوۂ تبوک کا) تنگی والا لشکر اپنے مال سے تیار کیا تھا؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہاں۔ پھر فرمایا: میں تم سے اللہ کی قسم اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں‘ کیا تم جانتے ہو کہ مسجد نبوی نمازیوں کے لیے تنگ ہوگئی تھی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص فلاں خاندان کا احاطہ خرید کر مسجد میں اضافہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں اس سے بہتر دے گا۔“ میں نے اپنے خالص مال سے وہ احاطہ خریدا اور مسجد میں اضافہ کردیا۔ آج تم نے مجھے اس مسجد میں دو رکعت نماز پڑھنے سے روک رکھا ہے؟ حاضرین نے کہا: اللہ کی قسم! آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں تم سے اللہ کی قسم اور اسلام کا واطہ دے کر پوچھتا ہوں‘ کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ مکہ مکرمہ کے ثبیر پہاڑ پر تھے۔ آپ کے ساتھ حضرات ابوبکر وعمر اور میں بھی تھا۔ پہاڑ میں حرکت ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر اپنا پاؤں مارا اور فرمایا: ”اے ثبیر! سکون سے رہ۔ تجھ پر اس وقت ایک نبی‘ ایک صدیق اور دو شہید ہیں؟‘ حاضرین نے کہا: اللہ کی قسم! سچ ہے۔ آپ نے نعرۂ تکبیر بلند فرمایا اور کہا: رب کعبہ کی قسم! ان لوگوں (میرے مخالفین) نے میرے حق میں گواہی دے دی‘ انہوں نے میرے حق میں گواہی دی ہے کہ میں شہید ہوں گا۔