تشریح:
(1) یہ واقعہ مکہ مکرمہ کا ہے فتح مکہ کے موقع پر۔
(2) ”بیٹی کے سوا“ یعنی اولاد میں سے‘ ورنہ عصبات تو تھے۔
(3) ”زیادہ ہی ہے“ اس سے بعض حضرات نے استدلال کیا ہے کہ ثلث (تہائی) سے بھی کم میں وصیت کرنی چاہیے۔ دیگر حضرات معنیٰ کرتے ہیں: ”ایک تہائی بہت ہے۔“ گویا ایک تہائی میں وصیت ہوسکتی ہے۔
(4) مریض کی عیادت اور اس کے لیے شفا کی دعا کرنا مشروع ہے اور مریض کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیماری کی شدت کو بیان کرے لیکن اس میں کراہت اور عدم رضا کا پہلو نہ ہو۔