تشریح:
(1) ”گواہ بنالیں“ کہیں کل کو دوسرے بیٹے جھگڑا نہ کریں۔
(2) ”پسند نہیں فرمایا“ کیونکہ یہ ظلم تھا اور ظلم پر گواہ بننا ظلم میں شرکت کے مترادف ہے۔ ۳۷۰۷- حضرت بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے ایک بیٹے کو غلام تحفے میں دیا۔ پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس تحفے پر گواہ بنالیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے پوری اولاد کو ایسے تحفے دیے ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا‘ پھر اسے بھی واپس کر۔“