تشریح:
یہاں ایک خاص صورت کا ذکر ہے کہ جب غلام بھاگ کر کفار کے پاس چلا جائے جیسا کہ باب کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے۔ اس صورت میں وہ یا تو مرتد ہو گا یا کم از کم باغی۔ پہلی صورت میں وہ وجوباً اوردوسری صورت میں جوزاً قتل کیا جائے گا۔ چاہے وہ علانیہ مرتد نہ ہی ہوا ہو۔ آئندہ احادیث کا مقصود یہی ہے۔