تشریح:
(1)امام نسائی رحمہ اللہ حدیث میں مذکور لفظ [رِکْسٌ] کا مطلب بیان کر رہے ہیں، مگر یہ معنی لغت کی کسی کتاب میں نہیں پایا جاتا۔ ممکن ہے امام صاحب کا مطلب یہ ہو کہ لید سے استنجا نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ جنوں کی خوراک ہے، نہ یہ کہ وہ پلید ہے۔ واللہ أعلم۔
(2)سنن نسائئی کی اس حدیث میں تو یہاں اتنے ہی الفاظ ہیں مگر مسند احمد میں اس کے بعد یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپ نے فرمایا: [إئتني بحجر] ’’ایک ڈھیلا اور لا۔‘‘ (مسند احمد: ۴۵۰/۱) اس سے گویا دو ڈھیلوں پر اکتفا ثابت نہ ہوا بلکہ اس سے تو تین ڈھیلوں کی شرطیت اخذ ہوتی ہے۔ اگر بالفرض بہ امر مجبوری دو یا ایک ڈھیلا ہی ہو تو انھیں بھی مختلف اطراف سے احتیاط کے ساتھ تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (التبیان في تخریج و تبویب أحادیث بلوغ المرام: ۲۱۴،۲۱۳/۳)