قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الْمُحَاسَبَةِ عَلَى الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح 

465. أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ الْخَزَّازُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَحَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ بِصَلَاتِهِ فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ قَالَ هَمَّامٌ لَا أَدْرِي هَذَا مِنْ كَلَامِ قَتَادَةَ أَوْ مِنْ الرِّوَايَةِ فَإِنْ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ قَالَ انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلُ بِهِ مَا نَقَصَ مِنْ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى نَحْوِ ذَلِكَ خَالَفَهُ أَبُو الْعَوَّامِ

مترجم:

465.

حضرت حریث بن قبیصہ ؓ نے فرمایا کہ میں مدینہ آیا تو میں نے دعا کی: اے اللہ! مجھے کوئی نیک ہم نشین میسر فرما۔ پھر حضرت ابوہریرہ ؓ کی ہم نشینی میسر ہوئی۔ میں نے ان سے کہا: میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ مجھے نیک ہم نشین میسر فرما، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی حدیث بیان فرمائیں جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہو۔ امید ہے اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا۔ آپ نے بیان کیا: میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے سنا: ”سب سے پہلے بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا۔ اگر وہ درست ہوئی تو وہ کامیاب و کامران ہوگیا۔ اور اگر وہ خراب ہوئی تو وہ ناکام رہا اور خسارے میں گیا۔“ ہمام کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ یہ الفاظ قتادہ کے ہیں یا روایت( حدیث) کے ہیں۔ ”اگر اس کے فرضوں میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: (اے فرشتو!) دیکھو، کیا میرے بندے کے پاس کچھ نفل ہیں؟ تو ان کے ساتھ اس کے فرضوں کی کمی پوری کی جائے گی۔ پھر باقی اعمال میں بھی اسی طرح (حساب) ہوگا۔“ حضرت ابوعوام نے سند میں حضرت ہمام کی مخالفت کی ہے۔