قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ السُّلْطَانِ يُصَابُ عَلَى يَدِهِ)

حکم : صحیح الإسناد 

4778. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا، فَلَاحَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ، فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: الْقَوَدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «لَكُمْ كَذَا وَكَذَا» فَلَمْ يَرْضَوْا بِهِ. فَقَالَ: «لَكُمْ كَذَا وَكَذَا» فَرَضُوا بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ» قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ هَؤُلَاءِ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ كَذَا وَكَذَا فَرَضُوا» قَالُوا: لَا فَهَمَّ الْمُهَاجِرُونَ بِهِمْ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُفُّوا، فَكَفُّوا، ثُمَّ دَعَاهُمْ قَالَ: «أَرَضِيتُمْ؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «فَإِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ» قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ: «أَرَضِيتُمْ؟» قَالُوا: نَعَمْ

مترجم:

4778.

حضرت عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حضرت ابو جہم بن حذیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو صدقہ لینے کے لیے بھیجا۔ ایک آدمی نے صدقہ دینے کے بارے میں جھگڑا کیا تو حضرت ابو جہم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس کو مارا۔ وہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہمیں قصاص چاہیے۔ آپ نے فرمایا: ”تمھیں اتنا معاوضہ دیتا ہوں۔“ وہ راضی نہ ہوئے۔ آپ نے فرمایا: ”اچھا تم اتنا (اور) لے لو۔“ آخر وہ راضی ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں لوگوں کے سامنے خطبہ دے کر انھیں تمھارے راضی ہونے کی خبر دیتا ہوں۔“ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا: ”یہ لوگ میرے پاس قصاص لینے آئے تھے۔ میں نے انھیں اتنے مال کی پیش کش کی تو یہ راضی ہوگئے ہیں۔“ لیکن وہ لوگ کہنے لگے: ہم راضی نہیں۔ مہاجرین نے ان کو سزا دینے کا ارادہ کیا لیکن آپ نے ان کو روک دیا۔ وہ رک گئے۔ آپ نے پھر ان کو بلایا اور فرمایا: ”کیا تم اب راضی ہو؟“ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”میں پھر لوگوں سے خطاب کروں گا اور انھیں بتاؤں گا کہ تم راضی ہوگئے ہو۔“ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ آپ نے لوگوں سے سے خطاب فرمایا اور ان سے پوچھا: ”تم راضی ہو؟“ انھوں نے کہا: جی ہاں۔