تشریح:
(1) ”بس کرو“ یا تو خطاب حضرت عائشہ کو ہے کہ زیادہ تعریف نہ کرو، اس لیے کہ اس عورت کا یہ انداز قابل تعریف نہیں۔ یا خطاب اس عورت سے ہے کہ یہ طریقہ عبادت چھوڑ دو، یہ درست نہیں بلکہ اس طریقے سے نفل عبادت کیا کرو جس پر تم کاربند رہ سکو۔
(2) ”نہیں اکتائے گا“ یعنی اللہ تعالی کے پاس ثواب کی کوئی کمی نہیں کہ ثواب کہ دیتے دیتے ختم ہوجائے بلکہ تم ہی کام کرتے کرتے تھک جاؤ گے اور چھوڑ بیٹھو گے۔ پھر ثواب بھی رک جائےگا۔
(3) ”ہمیشگی کرے“ ظاہر ہے یہ وہی ہوگا جس میں عبادت کے ساتھ ساتھ جسمانی آرام اور سہولت کا بھی لحاظ رکھا جائے گا۔