تشریح:
(1) ”اپنی عورتوں“ مراد صرف بیویاں نہیں بلکہ بیویاں، بہنیں، مائیں سب مراد ہیں۔
(2) ”استبراق“ ریشم کی ایک قسم ہے۔ یہ موٹا اور کھردرا سا ریشم ہوتا ہے۔ اس کو فارسی میں استر کہتے ہیں۔ اسی لفظ کو عربوں نے استبراق بنا دیا۔ ریشم میں سونے کی تاریں بنی جائیں تب بھی اسے استبراق کہہ دیتے ہیں۔
(3) حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ باوجود انتہائی ذہین اور مجتہد ہونے کے نبی اکرم ﷺ کے مقصود کو نہ سمجھ سکے۔ ا س میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو بعض ائمہ کے استنباطات اور اجتہادات کو بلا چون وچرا قبول کرلیتے اور انہیں حدیث پر ترجیح دیتے ہیں کہ وہ بڑے فقیہ تھے اور حدیث کا راوی صحابی فقیہ نہیں۔ معاذاللہ۔