قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ الرَّدِّ عَلَى الْحَاكِمِ إِذَا قَضَى بِغَيْرِ الْحَقِّ)

حکم : صحیح 

5405. أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا يَقُولُونَ صَبَأْنَا وَجَعَلَ خَالِدٌ قَتْلًا وَأَسْرًا قَالَ فَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ أَسِيرَهُ حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ يَوْمُنَا أَمَرَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلَا يَقْتُلُ أَحَدٌ وَقَالَ بِشْرٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ قَالَ فَقَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذُكِرَ لَهُ صُنْعُ خَالِدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ قَالَ زَكَرِيَّا فِي حَدِيثِهِ فَذُكِرَ وَفِي حَدِيثِ بِشْرٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ مَرَّتَيْنِ

مترجم:

5405.

حضرت سالم کے والد محترم (حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ) بیان کرتے ہیں کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے حضرت خالد بن ولید کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا۔ حضرت خالد نے ان کو اسلام کی دعوت دی۔ وہ (مسلمان ہو گئے لیکن) اچھی طرح یہ نہ کہہ سکے کہ ہم مسلمان ہوگئے اور کہنے لگے: ہم نے اپنا دین چھوڑا (أسلمنا کہنے کی بجائے صبأنا، صبأنا کہنے لگے) حضرت خالد ان کو قتل اور قید کرنے لگ گئے۔ انہوں نے (ہم میں سے) ہر شخص کو اس کا قیدی سپرد کر دیا۔ اگلے دن صبح کے وقت حضرت خالد بن ولید نے حکم دیا کہ ہر شخص اپنا قیدی قتل کر دے۔ عبد اللہ بن عمر نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنا قیدی قتل نہیں کروں گا اور میرے ساتھیوں میں سے کوئی دوسرا بھی اپنا قیدی قتل نہیں کرے گا۔ پھر ہم نے نبیٔ اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے حضرت خالد کی یہ کار گزاری ذکر کی گئی۔ نبیٔ اکرم ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ”اے اللہ! میں اس کام سے بری ہوں جو خالد نے کیا۔“ آپ نے یہ دو مرتبہ فرمایا۔