تشریح:
(1) حدیث سے چمرے کے مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صبح اور شام کے کھانے کے ساتھ نبیذ وغیرہ پینا یا کوئی دوسری ”ڈش“ استعمال کرنا شرعاً جائز ہے۔ یہ اسراف میں شامل نہیں۔
(3) ”ہم کیا کریں؟“ مقصد یہ تھا کہ انگور زیادہ دیر تک رکھے نہیں جا سکتے خراب ہو جاتے ہیں۔ فوراً اتنے انگور کھائے بھی نہیں جا سکتے۔ شراب بنانے سے روک دیا گیا ورنہ ہم ان سے شراب تیار کر کے رکھ لیتے اور بیچتے رہتے۔ گویا معاشی مشکل کی طرف اشارہ کیا کہ اس طرح ہماری فصل ضائع ہو جائے گی تو آپ نے یہ حل تجویز فرمایا کہ انگوروں کو خشک کرکے منقیٰ بنالو۔ پھر جب تک چاہو کھاؤ۔ جب چاہو بیچو۔
(4) ”منقیٰ کو ہم کیا کریں؟“ اس سوال کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے لیے کھانے کے علاوہ اس کا اور کون سا استعمال جائز ہے؟ آپ نے فرمایا: اس سے نبیذ تیار کرکے پی سکتے ہو لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔
(5) ”سرکہ بن جائے گا“ یہ علت ہے مٹکے میں نبیذ نہ بنانے کی کہ مٹکے میں نبیذ زیادہ دیر تک پڑا رہا تو اس میں نشہ پیدا ہوجائے گا اور وہ حرام ہوجائے گا جبکہ مشکیزے میں دیر تک پڑا بھی رہا تو زیادہ سے زیادہ ترش ہوجائے گا اور سرکہ بن جائے گا، یعنی سرکے کی طرح استعمال ہوسکے گا۔ نشہ پیدا نہ ہوگا لہٰذا وہ ضائع نہیں ہوگا۔