تشریح:
(1) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ تھا کہ نبیذ ہر قسم کی ہوتی ہے نشہ آور اور سادہ بھی۔ اگر میں تجھے کہہ دوں کہ نبیذ پیا کر تو خطرہ ہے کہ تو نشہ آور نہ پینے لگے کیونکہ بسا اوقات معمولی نشہ محسوس نہیں ہوتا۔ لوگ بھی تساهل برت لیتے ہیں لہٰذا عام آدمی کے لیے اس سے پرہیز بہتر ہے۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نشہ آور نبیذ کو شراب ہی سمجھتے تھے اور یہی صحیح ہے۔
(2) محقق کتاب سفیان ثوری ؒ کے عنعنہ کی وجہ سے حدیث کو مطلق ضعیف قرار دیتے ہیں جبکہ دیگر محققین کے نزدیک ان کی عنعنہ والی روایت بھی صحیح ہوتی ہے کیونکہ وہ قلیل التدلیس تھے، نیز ان سے مروی اس قسم کی احادیث کی مخا لفت بھی نہ ہوتی ہو، اس لیے جن روایات کو انھوں نے سفیان ثوری کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف قراردیا ہے ہمارے نزدیک وہ روایات صحیح ہیں۔