تشریح:
(1) سابقہ حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا تھا: ”تم اذان کہو۔“ اس سے غلط فہمی ہوسکتی تھی کہ شاید سب اذان کہیں۔ یہ روایت وضاحت کرتی ہے کہ صرف ایک آدمی اذان کہے، دوسرے لوگ اسی کی اذان پر اکتفا کریں۔ باب کا مقصد بھی یہی ہے۔
(2) احکام دین کا علم حاصل کرنا چاہیے اگرچہ اس کے لیے دور دراز کا سفر بھی کرنا پڑے۔
(3) دین سے ناواقف آدمی کو تعلیم دینا عالم پر فرض ہے۔