موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ)
حکم : صحیح
1858 . أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يَقُولُ لَمَّا هَلَكَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَبَكَيْنَ النِّسَاءُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَلَا تَنْهَى هَؤُلَاءِ عَنْ الْبُكَاءِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ رَأَى رَكْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ فَقَالَ انْظُرْ مَنْ الرَّكْبُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَقَالَ عَلَيَّ بِصُهَيْبٍ فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ أُصِيبَ عُمَرُ فَجَلَسَ صُهَيْبٌ يَبْكِي عِنْدَهُ يَقُولُ وَا أُخَيَّاهُ وَا أُخَيَّاهُ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ لَا تَبْكِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ أَمَا وَاللَّهِ مَا تُحَدِّثُونَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ كَاذِبَيْنِ مُكَذَّبَيْنِ وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْقُرْآنِ لَمَا يَشْفِيكُمْ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: میت پرنوحہ کرنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1858. حضرت ابن ابی ملیکہ نے کہا: جب (حضرت عثمان ؓ کی بیٹی) ام ابان فوت ہوئیں تو میں بھی لو گو ں کے ساتھ (ان کے گھر) گیا۔ مجھے حضرت عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس ؓ کے قریب بیٹھنے کا مو قع ملا۔ عورتیں رونے لگیں تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا: کیا آپ انھیں رونے سے نہیں روکتے؟ بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”میت کو اس کے گھر و الوں کے اس پر بعض (مخصوص قسم کے) رونے کی وجہ سے عذاب ہو تا ہے ۔“ حضرت ابن عباس فرمانے لگے: حضرت عمر ؓ بھی ایسی ہی بات کہتے تھے ۔ میں ایک دفعہ حضرت عمر ؓ کے ساتھ سفر میں نکلا حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے مقام پر پہنچے تو حضرت عمر ؓ نے ایک درخت کے نیچے ایک قافلہ دیکھا تو فرمایا: جاو، دیکھو یہ قافلے والے کون ہیں؟ میں گیا تو وہ حضرت صہیب ؓ اور ان کے گھر والے تھے۔ میں نے واپس آکر بتا یا: امیر المؤمنین! وہ صہیب ؓ اور ان کے گھر والے ہیں۔ فرمایا: صہیب کو میرے پاس لاؤ، پھر ہم جب مدینہ منورہ آئے تو (چند دن بعد) حضرت عمر ؓ پر قاتلانہ حملہ ہو گیا۔ حضرت صہیب ؓ ان کے پاس بیٹھ کر رونے لگے اور کہنے لگے: ہائے میرے پیارے بھائی! ہائے میرے پیا رے بھائی! حضرت عمر ؓ نے فرمایا: صہیب! نہ رو، کیو نکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”میت کو اس کے گھر والو ں کے اس پر بعض (مخصوص قسم کے) رونے کی بنا پر عذاب دیا جاتا ہے۔“ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: میں نے یہ بات حضرت عائشہ ؓ سے ذکر کی تو فرمانے لگیں: اللہ کی قسم! تم یہ حدیث کسی جھوٹے اور جھوٹ کی طرف منسوب اشخاص سے بیان نہیں کرتے لیکن سننے میں غلطی لگ جاتی ہے۔ تمھارے لیے قرآن مجید میں اس کا شافی حل موجو د ہے ﴿أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔”لیکن رسو ل اللہ ﷺ نے یو ں فرمایا تھا: ”اللہ تعالیٰ کافر کے عذاب میں اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے اضافہ فرماتا ہے ۔“