باب: اس حدیث کے بیان میں معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Diffferences in the reports from Mu'awiyah bin Salam and Ali bin Al-Mubarak in this Narration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2276.
حضرت ایوب بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث حضرت ابو قلابہ نے بیان فرمائی، پھر فرمانے لگے: کیا تم اس حدیث کے راوی سے ملنا چاہتے ہو؟ اور مجھے ان کا پتا بتایا۔ میں جا کر انہیں ملا تو انہوں نے فرمایا: مجھ سے میرے ایک رشتے دار، جنہیں انس بن مالک ؓ کہا جاتا ہے، نے بیان کیا کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس اپنے اونٹوں کے مطالبے کے لیے حاضر ہوا جو (غلط فہمی کی بنا پر) پکڑ لیے گئے تھے۔ میں نے آپ کو کھانا کھاتے پایا۔ آپﷺ نے مجھے کھانے کی دعوت دی۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ادھر آؤ، میں تمہیں اس بارے میں بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مسافر کو روزہ اور نصف نماز معاف کر دی ہے۔“
تشریح:
(1) یہ انس بن مالک قشیری ہیں۔ مشہور انس بن مالک خادم رسول اور ہیں… رضي اللہ عنه … (2) ”پکڑ لیے گئے تھے۔“ رسول اللہﷺ کے لشکر نے یہ اونٹ پکڑے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ کفار کے ہیں‘ حالانکہ یہ اونٹ صحابی رسول حضرت انس بن مالک قشیری رضی اللہ عنہ کے تھے۔ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں کے مطالبے کے لیے خدمت نبوی میں حاضر ہوئے تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وقال الترمذي: " حديث حسن، ولا نعرف
لأنس بن مالك غير هذا الحديث "، وصححه ابن خزيمة) .
إسناده: حدثنا شَيْبَانُ بن فَروخ: ثنا أبو هلال الرَّاسِبِي: ثنا ابن سَوَادَةَ
القُشَيْرِيّ عن أنس بن مالك.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير أبي هلال الراسبي
- واسمه محمد بن هلال-، وهو مختلف فيه، وقد قال فيه الحافظ:
" صدوق فيه لين ". وقد خولف في إسناده كما يأتي.
والحديث أخرجه الترمذي (715) ، وابن ماجه (1/511) ، وابن خزيمة في
" صحيحه " (3/268/2044) ، وأحمد (4/347 و 5/29) ، والبيهقي (4/231)
من طرق عن أبي هلال... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن، ولا نعرف لأنس بن مالك هذا عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غير هذا
الحديث الواحد ".
قلت: وقد خالفه في إسناده وهيب فقال: ثنا عبد الله بن سوادة القشيري عن
أبيه أن أنس بن مالك- رجل منهم- قال... فذكره.
رواه البيهقي.
وهذا إسناد صحيح؛ فإن سوادة القشيري ثقة من رجال مسلم.
ووهيب- وهو ابن خالد- ثقة من رجال الشيخين.
وله فيه إسناد آخر، فرواه عن أيوب عن أبي قلابة عن رجل من بني عامر
- قال أيوب: فلقيته فسألته، فحدثنيه عن رجل منهم-:
أنه أتى المدينة... الحديث نحوه.
أخرجه البيهقي، وقال:
" ورواه معمر عن أيوب عن أبي قلابة عن رجل من بني عامر أن رجلاً- يقال
له: أنس- حدثه... ".
قلت: وصله عبد الرزاق في "المصنف " (7560) عن معمر... به؛ إلا أنه لم
يقل: يقال له: أنس.
وقد تابعه إسماعيل ابن عُلَيَّةَ: حدثنا أيوب... به مثل رواية وهيب.
أخرجه أحمد (5/29) ، وابن خزيمة (2042) .
وسفيان الثوري؛ إلا أنه قال: عن أيوب عن أبي قلابة عن أنس... به.
أخرجه ابن خزيمة أيضاً (2043) ، والنسائي (1/316) .
وقد اختلف فيه على أبي قلابة على وجوه أخرى، ذكرها البيهقي، وأطال
النسائي النفس في تخريجها، منها: ما أخرجه هو، والدارمي (2/10) من طريق
الأوزاعي قال: أخبرني يحيى قال: حدثني أبو قلابة قال: حدثني أبو المهاجر قال:
حدثني أبو أمية- يعني: الضَّمْري-:
أنه قدم على النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكره نحوه.
وهذا إسناد صحيح متصل، لكن قوله: أبو المهاجر! وهم من الأوزاعي؛ كما
قال ابن حبان وغيره، والصواب: أبو المهلب؛ وهو ثقة من رجال مسلم.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2277
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2275
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2278
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہ دونوں بزرگ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگرد ہی ہیں۔ ان میں اختلاف یہ ہے کہ معاویہ بن سلام تو ابو قلابہ اور ابو امیہ ضمری کے درمیان کوئی واسطہ ذکر نہیں کرتے جبکہ علی بن مبارک واسطہ ذکر کرتے ہیں جیسے کہ سابقہ وضاحت میں بیان ہو چکا ہے۔
حضرت ایوب بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث حضرت ابو قلابہ نے بیان فرمائی، پھر فرمانے لگے: کیا تم اس حدیث کے راوی سے ملنا چاہتے ہو؟ اور مجھے ان کا پتا بتایا۔ میں جا کر انہیں ملا تو انہوں نے فرمایا: مجھ سے میرے ایک رشتے دار، جنہیں انس بن مالک ؓ کہا جاتا ہے، نے بیان کیا کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس اپنے اونٹوں کے مطالبے کے لیے حاضر ہوا جو (غلط فہمی کی بنا پر) پکڑ لیے گئے تھے۔ میں نے آپ کو کھانا کھاتے پایا۔ آپﷺ نے مجھے کھانے کی دعوت دی۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ادھر آؤ، میں تمہیں اس بارے میں بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مسافر کو روزہ اور نصف نماز معاف کر دی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) یہ انس بن مالک قشیری ہیں۔ مشہور انس بن مالک خادم رسول اور ہیں… رضي اللہ عنه … (2) ”پکڑ لیے گئے تھے۔“ رسول اللہﷺ کے لشکر نے یہ اونٹ پکڑے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ کفار کے ہیں‘ حالانکہ یہ اونٹ صحابی رسول حضرت انس بن مالک قشیری رضی اللہ عنہ کے تھے۔ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں کے مطالبے کے لیے خدمت نبوی میں حاضر ہوئے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ایوب کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوقلابہ نے یہ حدیث بیان کی، پھر مجھ سے کہا: کیا آپ اس حدیث کے بیان کرنے والے سے ملنا چاہیں گے؟ پھر انہوں نے ان کی طرف میری رہنمائی کی، تو میں جا کر ان سے ملا، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے ایک رشتہ دار نے جنہیں انس بن مالک کہا جاتا ہے نے بیان کیا کہ میں اپنے اونٹوں کے سلسلے میں جو پکڑ لیے گئے تھے رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، میں پہنچا تو آپ کھانا کھا رہے تھے، تو آپ نے مجھے اپنے کھانے میں شریک ہونے کے لیے بلایا۔ میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاتا ہوں، (سنو) اللہ تعالیٰ نے مسافر کو روزہ، اور آدھی نماز کی چھوٹ دی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ayyub said: “Abu Qilabah narrated this Hadith to us, then he said: ‘Do you want to meet the one who narrated this Hadith?’ He directed me to him and l met him and he said:’A relative of mine who was called • Anas bin Mahk said: I came to the Messenger of Allah (ﷺ) concerning some camels of mine that had been taken away. When I saw him he was eating, and he called me to eat with him, but I said: ‘I am fasting.’ He said: ‘Come close and I will tell you about that. Allah has waived fasting and half of the prayer for the traveler.” (Sahih)