Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Zahah On Cattle)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2450.
حضرت معاذ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے انھیں (مجھے) یمن کی طرف (حاکم بنا کر) بھیجا اور حکم دیا کہ ہر غیر مسلم بالغ سے ایک دینار (بطور جزیہ) لوں یا اس کے برابر معافری کپڑا۔ اور ہر تیس گایوں میں سے تبعیۃ (دوسرے سال میں داخل بچھڑا یا بچھڑی) اور ہر چالیس گایوں میں سے دو دانت والا بچھڑایا بچھڑی (بطور زکاۃ) وصول کروں۔
تشریح:
(1) چونکہ یمن میں اہل کتاب کی ایک بڑی تعداد رہائش پذیر تھی، لہٰذا ان پر جزیہ لاگو کیا گیا۔ ”جزیہ“ وہ ٹیکس ہے جو مسلمان حکومت غیر مسلم رعایا سے ان کی حفاظت اور دیگر سہولیات کے عوض وصول کرتی ہے۔ (2) ”معافری کپڑا۔“ یہ ایک مخصوص کپڑا تھا جو یمن میں تیار ہوتا تھا۔ دھاری دار ہوتا تھا۔ پہننے کے لیے بہترین چادریں تھیں۔ اگر کوئی جزیہ رقم کی صورت میں نہ دے سکے تو اس کے عوض دینار کی قیمت کی کوئی اور چیز بھی دے سکتا تھا۔ (3) گایوں کی زکاۃ میں مذکر اور مؤنث برابر ہیں کیونکہ دونوں اپنی اپنی خصوصیات کی بنا پر مساوی قیمت رکھتے ہیں۔ مؤنث بچے دیتی ہے تو مذکر کھیتی باڑی کا اہم کام کرتے ہیں۔ مؤنث اس سے عاجز ہے۔ بخلاف اونٹوں اور بکریوں کے کہ ان میں مؤنث بچے اور دودھ دینے کے علاوہ کام کاج میں مذکر کے برابر ہیں، لہٰذا مؤنث قیمتی ہیں۔ (4) چالیس گایوں سے اوپر ہوں تو ان کے تیس اور چالیس کے حصے بنائے جائیں گے۔ ہر تیس میں ایک سالہ اور ہر چالیس میں دو سالہ بچھڑا یا بچھڑی زکاۃ ہوگی، مثلاً: ۶۰ میں دو ایک سالہ، ۷۰ میں ایک دو سالہ اور ایک ایک سالہ، ۸۰ میں دو دو سالہ، ۹۰ میں تین ایک سالہ، ۱۰۰ میں دو ایک سالہ اور ایک دو سالہ بچھڑا یا بچھڑی زکاۃ ہوگی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2451
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2449
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2452
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت معاذ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے انھیں (مجھے) یمن کی طرف (حاکم بنا کر) بھیجا اور حکم دیا کہ ہر غیر مسلم بالغ سے ایک دینار (بطور جزیہ) لوں یا اس کے برابر معافری کپڑا۔ اور ہر تیس گایوں میں سے تبعیۃ (دوسرے سال میں داخل بچھڑا یا بچھڑی) اور ہر چالیس گایوں میں سے دو دانت والا بچھڑایا بچھڑی (بطور زکاۃ) وصول کروں۔
حدیث حاشیہ:
(1) چونکہ یمن میں اہل کتاب کی ایک بڑی تعداد رہائش پذیر تھی، لہٰذا ان پر جزیہ لاگو کیا گیا۔ ”جزیہ“ وہ ٹیکس ہے جو مسلمان حکومت غیر مسلم رعایا سے ان کی حفاظت اور دیگر سہولیات کے عوض وصول کرتی ہے۔ (2) ”معافری کپڑا۔“ یہ ایک مخصوص کپڑا تھا جو یمن میں تیار ہوتا تھا۔ دھاری دار ہوتا تھا۔ پہننے کے لیے بہترین چادریں تھیں۔ اگر کوئی جزیہ رقم کی صورت میں نہ دے سکے تو اس کے عوض دینار کی قیمت کی کوئی اور چیز بھی دے سکتا تھا۔ (3) گایوں کی زکاۃ میں مذکر اور مؤنث برابر ہیں کیونکہ دونوں اپنی اپنی خصوصیات کی بنا پر مساوی قیمت رکھتے ہیں۔ مؤنث بچے دیتی ہے تو مذکر کھیتی باڑی کا اہم کام کرتے ہیں۔ مؤنث اس سے عاجز ہے۔ بخلاف اونٹوں اور بکریوں کے کہ ان میں مؤنث بچے اور دودھ دینے کے علاوہ کام کاج میں مذکر کے برابر ہیں، لہٰذا مؤنث قیمتی ہیں۔ (4) چالیس گایوں سے اوپر ہوں تو ان کے تیس اور چالیس کے حصے بنائے جائیں گے۔ ہر تیس میں ایک سالہ اور ہر چالیس میں دو سالہ بچھڑا یا بچھڑی زکاۃ ہوگی، مثلاً: ۶۰ میں دو ایک سالہ، ۷۰ میں ایک دو سالہ اور ایک ایک سالہ، ۸۰ میں دو دو سالہ، ۹۰ میں تین ایک سالہ، ۱۰۰ میں دو ایک سالہ اور ایک دو سالہ بچھڑا یا بچھڑی زکاۃ ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں یمن بھیجا اور حکم دیا کہ ہر بالغ شخص سے ایک دینار (جزیہ) لیں یا اتنی قیمت کی یمنی چادریں، اور ہر تیس گائے بیل میں ایک برس کا بچھوا یا بچھیا لیں، اور ہر چالیس گائے اور بیل میں دو برس کی ایک گائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Mu'adh that the Messenger of Allah (ﷺ) sent him to Yemen, and he commanded him to take a Dinar, or its equivalent in Ma‘afir, from each person who had reached the age of puberty. And with regard to cattle, from every thirty a male or female Tab'ih (two-year-old), and from every forty a Musinnah (three-year-old). (Da’if)