Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Al-Mannan: One Who Reminds People Of What He Has Given Them)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2564.
حضرت ابو ذر ؓ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تین شخص ایسے (بدنصیب) ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے کلام نہیں فرمائے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک فرمائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: اپنے عطیے کا احسان جتلانے والا، اپنے تہبند کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والا۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2565
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2563
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2565
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو ذر ؓ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تین شخص ایسے (بدنصیب) ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے کلام نہیں فرمائے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک فرمائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: اپنے عطیے کا احسان جتلانے والا، اپنے تہبند کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ عزوجل نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک و صاف کرے گا، اور انہیں درد ناک عذاب ہو گا: اپنے دئیے ہوئے کا احسان جتانے والا، اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، اپنے سامان کو جھوٹی قسمیں کھا کر رواج دینے والا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There are three to whom Allah will not speak on the Day of Resurrection or look at them or purify them, and theirs will be a painful torment: the one who reminds people of what he has given them, the one who lets his garment hang beneath his ankles, and a vendor who tries to sell his Product by means of false oaths.”(Sahih).