باب: جس عورت کو طلاق کا اختیار دیا جائے اور وہ اپنے خاوند ہی کو پسند کرے تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: When A Woman Is Given The Choice And Chooses Her Husband)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3442.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہم کو اختیار دیا تھا اور ہم نے آپ ہی کو پسند کیا تھا تو کیا یہ طلاق بن گئی؟
تشریح:
یعنی اس طرح طلاق نہیں ہوتی۔ طلاق تب ہوتی ہے کہ عورت خاوند کے بجائے طلاق کو پسند کرے۔ بعض فقہاء کا خیال ہے کہ خواہ عورت خاوند ہی کو پسند کرے‘ عورت کو طلاق ہوجائے گی مگر یہ انتہائی غیر معقول بات ہے۔ حضرت عائشہؓ اسی کا رد فرما رہی ہیں۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے طلاق کا اختیار نہیں دیا تھا بلکہ آپ نے تو ان کی رائے طلب کی تھی کہ تم چاہو تو میں طلاق دے دیتا ہوں‘ لیکن حضرت عائشہؓ نے ایسا فرق تسلیم نہیں فرمایا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3444
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3442
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3471
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہم کو اختیار دیا تھا اور ہم نے آپ ہی کو پسند کیا تھا تو کیا یہ طلاق بن گئی؟
حدیث حاشیہ:
یعنی اس طرح طلاق نہیں ہوتی۔ طلاق تب ہوتی ہے کہ عورت خاوند کے بجائے طلاق کو پسند کرے۔ بعض فقہاء کا خیال ہے کہ خواہ عورت خاوند ہی کو پسند کرے‘ عورت کو طلاق ہوجائے گی مگر یہ انتہائی غیر معقول بات ہے۔ حضرت عائشہؓ اسی کا رد فرما رہی ہیں۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے طلاق کا اختیار نہیں دیا تھا بلکہ آپ نے تو ان کی رائے طلب کی تھی کہ تم چاہو تو میں طلاق دے دیتا ہوں‘ لیکن حضرت عائشہؓ نے ایسا فرق تسلیم نہیں فرمایا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم (ازواج مطہرات) کو اختیار دیا تو ہم نے آپ ﷺ ہی کو چن لیا، تو کیا یہ طلاق ہوئی؟ (نہیں، یہ طلاق نہیں ہوئی)۔
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah gave us the choice and we chose him; was that a divorce?"