Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: What Was Narrated Concerning Khul')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3463.
حضرت ابن عباس ؓ سے راویت ہے کہ حضرت ثاقب بن قیس ؓ کی بیوی نبیﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں اپنے خاوند ثابت بن قیس پر دین یا خلق کے لحاظ سے کوئی عیب نہیں لگاتی لیکن میں مسلمان ہو کر کفر کرکے کام کرنا ناپسند کرتی ہوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تو اس کا دیا ہو باغ اسے واپس کردے گی؟‘ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے (ثابت بن قیس سے) فرمایا: ”باغ واپس لے لو اور اسے طلاق دے دو۔“
تشریح:
”کفر کے کام“ گھر میں خاوند سے نفرت کرنا‘ اس سے لڑتے رہنا اور اسے ناراض رکھنا ایسے کام ہیں۔ جو اسلام میں ممنوع ہیں۔ گویا یہ کفر کے کام ہیں۔ کفر سے مراد خاوند کی ناشکری بھی ہوسکتی ہے۔ عربی میں ناشکری کو بھی کفر کہتے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3465
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3463
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3493
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے راویت ہے کہ حضرت ثاقب بن قیس ؓ کی بیوی نبیﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں اپنے خاوند ثابت بن قیس پر دین یا خلق کے لحاظ سے کوئی عیب نہیں لگاتی لیکن میں مسلمان ہو کر کفر کرکے کام کرنا ناپسند کرتی ہوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تو اس کا دیا ہو باغ اسے واپس کردے گی؟‘ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے (ثابت بن قیس سے) فرمایا: ”باغ واپس لے لو اور اسے طلاق دے دو۔“
حدیث حاشیہ:
”کفر کے کام“ گھر میں خاوند سے نفرت کرنا‘ اس سے لڑتے رہنا اور اسے ناراض رکھنا ایسے کام ہیں۔ جو اسلام میں ممنوع ہیں۔ گویا یہ کفر کے کام ہیں۔ کفر سے مراد خاوند کی ناشکری بھی ہوسکتی ہے۔ عربی میں ناشکری کو بھی کفر کہتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: میں ثابت بن قیس کے اخلاق اور دین میں کسی کمی و کوتاہی کا الزام نہیں لگاتی لیکن میں اسلام میں رہتے ہوئے کفر و ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں ۱؎ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم اسے اس کا باغ واپس کر دو گی؟“ (وہ باغ انہوں نے انہیں مہر میں دیا تھا) انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ ﷺ نے ثابت بن قیس سے فرمایا: ”اپنا باغ لے لو اور انہیں ایک طلاق دے دو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ہو سکتا ہے میرے انہیں ناپسند کرنے کی وجہ سے ان کی خدمت کرنے میں کوئی کمی و کوتاہی، نافرمانی و ناشکری ہو جائے اور میں گناہ گار ہو جاؤں، اس لیے میں ان سے علیحدگی چاہتی ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Abbas that the wife of Thabit bin Qais came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "O Messenger of Allah, I do not find any fault with Thabit bin Qais regarding his attitude or religious commitment, but I hate Kufr after becoming Muslim." The Messenger of Allah said: "Will you give him back his garden?" She said: "Yes." The Messenger of Allah (ﷺ)said: "Take back the garden and divorce her once.