Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: What Was Narrated Concerning Khul')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3464.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ور کہنے لگا: میری بیوی کسی چھونے والے کا ہاتھ نہیں روکتی۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تو چاہے تو اسے طلاق دے دے۔“ وہ کہنے لگا: مجھے خطرہ ہے کہ میرا دل اس کا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔ آپ نے فرمایا: ”پھر اس سے فائدہ اٹھاتا رہ۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3466
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3464
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3494
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ور کہنے لگا: میری بیوی کسی چھونے والے کا ہاتھ نہیں روکتی۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تو چاہے تو اسے طلاق دے دے۔“ وہ کہنے لگا: مجھے خطرہ ہے کہ میرا دل اس کا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔ آپ نے فرمایا: ”پھر اس سے فائدہ اٹھاتا رہ۔“
حدیث حاشیہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث نمبر 3231۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی ۱؎ آپ نے فرمایا: چاہو تو طلاق دے دو، اس نے کہا میں اسے طلاق دے دیتا ہوں تو مجھے ڈر ہے کہ کہیں اس سے میرا دل اٹکا نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو اس سے اپنا کام نکالتے رہو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس کے دو مفہوم ہیں ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے: یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A man came to the Messenger of Allah and said: 'My wife does not object if anyone touches her.' He said: 'Divorce her if you wish.' He said: 'I am afraid that I will miss her.' He said: 'Then stay with her as much as you need to.