Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3517.
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں اور حضرت ابوہریرہ ؓ حضرت ابن عباس ؓ کے پاس موجود تھے کہ ایک عورت آئی اور اس نے کہا: میرا خاوند فوت ہوا تو میں حاملہ تھی۔ میں نے اس کی وفات کے بعد چار ماہ (دس دن) پورے ہونے سے پہلے بچہ جن دیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ دونوں مدتوں میں سے آخری مدت پوری کرنی ہوگی۔ ابوسلمہ نے کہا کہ نبیﷺ کے صحابہ میں سے ایک شخص نے مجھے خبر دی کہ سبیعہ اسلمیہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میرا خاوند فوت ہوگیا۔ میں حاملہ تھی۔ میں نے چار ماہ (دس دن) سے پہلے بچہ جن دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے نکاح کرنے کی اجازت دے دی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: میں بھی اس کی تائید کرتا ہوں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3519
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3517
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3547
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں اور حضرت ابوہریرہ ؓ حضرت ابن عباس ؓ کے پاس موجود تھے کہ ایک عورت آئی اور اس نے کہا: میرا خاوند فوت ہوا تو میں حاملہ تھی۔ میں نے اس کی وفات کے بعد چار ماہ (دس دن) پورے ہونے سے پہلے بچہ جن دیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ دونوں مدتوں میں سے آخری مدت پوری کرنی ہوگی۔ ابوسلمہ نے کہا کہ نبیﷺ کے صحابہ میں سے ایک شخص نے مجھے خبر دی کہ سبیعہ اسلمیہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میرا خاوند فوت ہوگیا۔ میں حاملہ تھی۔ میں نے چار ماہ (دس دن) سے پہلے بچہ جن دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے نکاح کرنے کی اجازت دے دی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: میں بھی اس کی تائید کرتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ (ایک روز) میں اور ابوہریرہ ؓ دونوں ابن عباس ؓ کے پاس تھے، اتنے میں ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی: وہ حمل سے تھی کہ اسی دوران اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور اسے مرے ہوئے قریب چار مہینے ہوئے تھے کہ اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا (اس کی عدت کیا ہو گی؟)۔ ابن عباس ؓ نے کہا: دونوں عدتوں میں سے جس کی مدت لمبی ہو گی وہی تمہاری عدت ہو گی، (یہ سن کر) ابوسلمہ نے کہا: مجھے ایک صحابی رسول ﷺ نے خبر دی ہے کہ سبیعہ اسلمیہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور آپ سے کہا: اس کا شوہر انتقال کر گیا، اس وقت وہ حاملہ تھی پھر اس نے قریب چار مہینے پر بچہ جنا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے شادی کر لینے کا حکم دیا۔ ابوہریرہ ؓ کہنے لگے میں اس مسئلہ میں گواہ ہوں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : گویا یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ وضع حمل سے اس کی عدت پوری ہو گئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman said: "While Abu Hurairah and I were with Ibn 'Abbas, a woman came and said that her husband had died while she was pregnant, then she had given birth less than four months after the day he died. Ibn 'Abbas said: '(You have to wait) for the longer of the two periods.'" Abu Salamah said: "A man from among the Companions of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) told me that Subai'ah Al-Aslamiyyah came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said that her husband died while she was pregnant, and she gave birth less than four months after he died. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) told her to get married. Abu Hurairah said: 'And I bear witness to that.