موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا)
حکم : صحیح
3518 . أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا حَدِيثَهَا وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ فَقَالَ لَهَا مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ سُبَيْعَةُ فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي
سنن نسائی:
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
باب: حاملہ عورت کی عدت جس کا خاوند فوت ہوجائے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3518. حضرت عبید اللہ بن عبیداللہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد محترم نے حضرت عمر بن عبداللہ بن رقم زہری کو لکھا کہ وہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ کے پاس جائیں اور ان سے ان کا واقعہ پوچھیں کہ جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے انہیں کیا جواب دیا تھا۔ تو حضرت عمر بن عبد اللہ نے حضرت عبداللہ بن عتبہ کو لکھا کہ حضرت سبیعہ نے مجھے بتایا ہے کہ وہ حضرت سعد بن خولہ ؓ کے نکاح میں تھی۔ وہ بنوعامر بن لؤی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ جنگ بدر میں حاضر ہوئے تھے۔ حجۃ الوداع کے دوران میں وہ فوت ہوگئے۔ اس وقت وہ حاملہ تھی۔ ان کی وفات سے تھوڑا عرصہ بعد اس نے بچہ جن دیا۔ جب وہ نفاس سے پاک ہوئی تو اس نے شادی کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے زیب وزینت کی۔ بنوعبدالدار کے ایک آدمی ابوسنابل بن بعکک اس کے ہاں آئے تو کہنے لگے: کیا وجہ ہے کہ تو نے زیب کررکھی ہے؟ شاید تو آگے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اللہ کی قسم! تو نکاح نہیں کرسکتی حتیٰ کہ چار ماہ دس دن گزرجائیں۔ حضرت سبیعہ نے فرمایا: جب انہوں نے مجھے یہ بات کہی تو شام کے وقت میں نے اپنے کپڑے پہنے اور رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ نے مجھے فتویٰ دیا کہ جب تو نے بچہ جنا تو تیری عدت پوری ہوگئی تھی۔ اور آپ نے مجھے اپنی مرضی کے مطابق نکاح کرنے کی اجازت دی۔